لاہور(این این آئی) پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی کرکٹ ٹیم کو لگاتار چھ سیریز جیتنے اور بابراعظم کو بحثیت کپتان ابتدائی چاروں ٹیسٹ میچز میں کامیابی حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی کپتان بننے پر مبارکباد پیش کی ہے۔ان چھ سیریز میں قومی کرکٹ ٹیم کی جنوبی افریقہ کیخلاف ہوم ٹیسٹ اور ٹی ٹونٹی سیریز ،پھر افریقہ سفاری کے دوران جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی ٹونٹی اور ایک روزہ انٹرنیشنل سیریز اور زمبابوے کے
خلاف ٹی ٹونٹی اور ٹیسٹ سیریز جیتنا شامل ہیں۔پاکستان کرکٹ ٹیم کی 1952 سے شروع ہونے والی کرکٹ کی تاریخ میں یہ چھٹا موقع ہے کہ جب پاکستان نے لگاتار چھ یا اس سے زائد مرتبہ سیریز جیتی ہوں۔اس سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم12-2011 میں لگاتار 13 ، 16-2015 میں لگاتار 9 ، 02-2001 میں لگاتار 8 اور 94-1993 اور 18-2017 میں لگاتار چھ، چھ سیریز میں کامیابیاں سمیٹ چکی ہے۔جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم ٹیسٹ سیریز کے دونوں میچز جیتنے والی قومی کرکٹ ٹیم نے کپتان بابراعظم کی زیرقیادت زمبابوے کے خلاف دونوں میچز میں ایک اننگز کے مارجن سے کامیابیاں حاصل کیں۔ اس فارمیٹ میں پاکستان کی اگلی اسائنمنٹس ویسٹ انڈیز (2 ٹیسٹ) اور بنگلہ دیش (2ٹیسٹ) کے خلاف شیڈول ہیں۔دورہ افریقہ کے اختتام کے ساتھ ہی پاکستان کرکٹ ٹیم کی 21-2020 کی تمام بین الاقوامی کمٹمنٹس بھی مکمل ہوگئی ہیں۔پاکستان کرکٹ ٹیم نے کورونا وائرس کے غیرمعمولی حالات کے باوجود گزشتہ 12 ماہ میں 9 ٹیسٹ، 6 ایک روزہ اور 19 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے۔اس دوران پاکستان نے 2017 کے بعد پہلی مرتبہ آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں پانچویں پوزیشن حاصل کی۔ آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈکپ سپر لیگ کے پوائنٹس ٹیبل پر فی الحال پاکستا ن دوسر ی پوزیشن پر براجمان ہے۔ ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں پاکستان کی ٹیم
چوتھی پوزیشن پر موجود ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور اسپورٹ اسٹاف کو کامیاب دورہ افریقہ پر مبارکباد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی وبا کے باوجود بین الاقوامی کمٹمنٹس کو مکمل کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ کے فینز کی طرف سے وہ دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے
کو کامیابی سے مکمل کرنے پر قومی کرکٹ ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوجوان اور باصلاحیت کھلاڑیوں پر مشتمل قومی اسکواڈ نیمتعدد مواقع پر بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا ہے تاہم اب بھی کئی شعبوں میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، 2023 تک تمام طرز کی کرکٹ میں ٹاپ تھری پوزیشن کے حصول کے لیے ہمیں ابھی مزید محنت کی ضرورت ہے۔