لاہور ، مقبوضہ بیت المقدس (آن لائن، آن لائن ) اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر حملے پر سابق کرکٹر شاہد آفریدی کا رد عمل بھی سامنے آگیا۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے 41 سالہ شاہد آفریدی نے لکھا کہ ”ادھر مسجد اقصی کی دیواریں فرش، فلسطینی خون سے اور ادھر، میری آنکھیں بے بسی کے آنسووئوں سے سرخ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی
ضمیر بے حسی کی چادر میں لپٹا سو رہا ہے، شاید مسلمانوں کا لہو اس قدر بے توقیر ہے کہ اس پر نہ کوئی آواز اٹھے گی اور نہ مہم چلے گی۔ سابق کرکٹر نے مزید کہا کہ قبلہ اول، ہم تیری تقدیس کا قرض اتارنے سے قاصر ہیں”۔دوسری جانب اسرائیلی فورسز نے بیت المقدس کے پرانے شہر میں لیلتہ القدر پر خصوصی عبادات کے لیے مسجد اقصیٰ کے قریب جمع ہونے سیکڑوں فلسطینیوں کو دوسری رات بھی تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ہنگامہ آرائی کے دوران فلسطینی نوجوانوں نے پتھراؤ کیا اور اسرائیلی فورسز کی جانب سے کھڑی گئی رکاوٹیں گراتے ہوئے آگئے بڑھ گئے۔ جس کے نتیجے میں پیدل اور گھوڑوں پر سوار اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں پر بدترین تشدد کیا اور انہیں پسپا کرنے کے لیے اسٹن دستی بم اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔فلسطین ریڈ کریسنٹ کے مطابق کم از کم 80 افراد زخمی ہوئے جن میں کم سن اور ایک سال کی عمر کا بچہ بھی شامل ہے جبکہ 14 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا۔دوسری جانب اسرائیلی پولیس نے بتایا کہ کم از کم ایک افسر زخمی ہوا ہے۔پرانے شہر کے دمشق دروازے کے قریب تقریر کرتے ہوئے 27 سالہ محمود المربو نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ہم دعا کریں، یہاں ہر روز لڑائی اور جھڑپیں ہوتی ہیں۔انہوں نے پولیس اور نوجوان کے مابین ہنگامہ آرائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی
پولیس تھنڈر فلیش استعمال کرتے ہیں ‘دیکھو وہ کس طرح ہم پر فائرنگ کر رہے ہیں، ہم کیسے زندہ رہ سکتے ہیں؟’ ۔غزہ پر حکمرانی کرنے والے حماس کے ایک رہنما موسا ابو مرزوق نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘ہم الاقصیٰ کے لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو جو صیہونیوں کے تکبر کی مخالفت کرتے ہیں اور ہم فلسطین میں اپنے بھائیوں کی ہر طرح سے مدد کرنے کے لیے زور دیتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے کہا کہ وہ یروشلم، مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں گزشتہ رات مسجد اقصیٰ میں شدید جھڑپوں کے بعد مزید محاذ آرائی کے پیش نظر سکیورٹی فورسز کو بڑھا رہا ہے۔ایک فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ مصر مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے فریقین کے مابین ثالثی کر رہا ہے۔پولیس کمشنر یاکوف شبطائی نے کہا کہ ہفتہ کے روز بیت المقدس میں اضافی افسران
تعینات کیے گئے تھے تاکہ ‘عبادت کی آزادی کو یقینی بنایا جاسکے اور نظم و ضبط کو برقرار رکھا جا سکے’۔انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی ہم پرتشدد فسادات، قانون شکنی اور پولیس افسران کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر ایک سے پرسکون رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ وہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے قریب فوجیوں کی تعداد میں
اضافہ کررہا ہے۔ ایک فوجی ترجمان نے بتایا کہ اضافی دستے وہاں بڑی حد تک فائر فائٹنگ دستے ہوں گے۔جمعے کو مشرقی بیت المقدس میں رات کے وقت ہونے والی جھڑپ میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی صحت ورکرز نے بتایا تھا کہ کم از کم 205 فلسطینی اور 17 اسرائیلی پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ ادھر امریکا اور اقوام متحدہ کی طرف سے تشدد میں کمی کا مطالبہ سامنے آیا جبکہ یورپی یونین اور اردن سمیت دیگر نے ممکنہ بے دخلی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔علاوہ ازیں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز کے حملوں کے بعد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کے تل ابیب کے منصوبوں کی مذمت کی ہے۔