ورلڈ کپ سر پر کھڑا ہے ، ٹیم مینجمنٹ کو یہ نہیں پتہ کس کھلاڑی کو کھلانا ہے اور کس کو نہیں؟عاقب جاوید کی شدید تنقید

25  اپریل‬‮  2021

لاہور (این این آئی)سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ سر پر کھڑا ہے اور ٹیم مینجمنٹ کو یہ نہیں پتہ کس کھلاڑی کو کھلانا ہے اور کس کو نہیں؟۔سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید پاکستان کرکٹ ٹیم کی زمبابوے کے ہاتھوں پہلی مرتبہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں شکست برس پڑے اور کہا کہ پاکستان ٹیم کا ایک ہی مسئلہ ہے جس

طرح کی حریف ٹیم ہو اتنا ہی اپنے کھیل کو نیچے لے جاتی ہے، پاکستان ٹیم کا زمبابوے سے ہارنا ہماری کرکٹ کے لیے اچھا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقا کی آدھی ٹیم نہیں تھی لیکن پاکستان کی جیت پر سب نے تعریفیں کیں کیونکہ جیت جیت ہوتی ہے اور اس سے مورال بلند ہوتا ہے لیکن زمبابوے کے ہاتھوں شکست سے اچھا نہیں ہوا۔سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ دو برسوں میں جس طرح کا کام مینجمنٹ نے کیا ایک کھلاڑی نہیں بنا سکے، انہیں علم ہی نہیں ہے کہ کس کو کھلانا ہے اور کس کو نہیں۔ انہوںنے کہاکہ افتخار احمد اور حسین طلعت سمیت ایک لمبی فہرست ہے جن کو آزمایا گیا، پتہ نہیں کس کس کو بلا کر یہ چانس دیتے رہے ہیں، آصف علی کو کبھی کھلا دیتے ہیں کبھی ڈراپ کر دیتے ہیں، اس کنفیوڑن سے کچھ نہیں ملنے والا۔عاقب جاوید نے کہا کہ آپ اندازہ کریں کہ محمد حفیظ کو آج بھی کوئی مات نہیں دے سکا، وہ کامیابی کے ساتھ کھیل رہے ہیں ان کی جگہ لینے والا کوئی نہیں تو اس سے پاکستان کرکٹ کے معیار کا اندازہ لگا لیں۔سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ تبدیلیوں سے ہمیں کچھ نہیں ملا، سلیکشن پالیسی واضح ہونی چاہیے، کپتان، ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کی ایک گروپ کو ساتھ لیکر چلنے والی پالیسی ہونی چاہیے لیکن یہاں ورلڈ کپ سر پر کھڑا ہے، انہیں یہ نہیں پتہ کہ دانش کو کھلانا ہے یا آصف علی کو۔انہوں نے کہا کہ

سب سے پہلے سلیکشن کا معیار درست ہونا چاہیے، ڈومیسٹک یا پی ایس ایل سے منتخب کرنے کے لیے آنکھ ہونی چاہیے کہ یہ انٹرنیشنل میں کھیل بھی سکتا ہے یا نہیں؟عاقب جاوید نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ انہیں ٹیلنٹ کی نشاندہی کرنے کی مشکل پیش آ رہی ہے، انہیں یہ نہیں پتہ چل رہا کہ جسے منتخب کر رہے ہیں وہ انٹرنیشنل معیار پر چلنے والا کھلاڑی ہے یا نہیں۔انہوںنے کہاکہ یونس خان ٹورز کے اوپر بیٹنگ نہیں سکھا سکتے، جن کرکٹرز کو کھلانا ہے ان کے ساتھ آف سیزن میں کام کریں لیکن یہ کوچز گول گول گھوم رہے ہیں، کبھی کسی کو نکال کبھی کسی کو رکھ لیں، شاید کوئی چل جائے، ایسے کام نہیں چلتا۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…