کراچی(این این آئی)کمنٹیٹر اور 1992 کے ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے والے رمیز راجہ نے کہاہے کہ 92 کے ورلڈکپ میں جب کسی میچ میں شکست ہوتی تھی تو ڈریسنگ روم میں نصرت فتح علی خان کی قوالی سنتے تھے۔آج کے دن کی مناسبت سے اپنے ویڈیو پیغام میں رمیز راجہ نے کہا کہ ورلڈکپ 1992 پاکستان کی کھیلوں کی تاریخ کا سب سے سنہرا لمحہ ہے، ہماری جیت نے قوم کو جو خوشی دی وہ قابلِ دید تھی۔انہوں نے ورلڈکپ کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ بہت بڑا ایونٹ تھا اور ہم نے اس ایونٹ سے بہت کچھ سیکھا، ہماری ٹیم چھوٹی تھی لیکن مقصد
بڑا تھا، ہماری جیت کا مقصد اسپتال بنانا تھا۔رمیز راجہ نے کہا کہ میچز میں جب شکست کا سامنا کرنا پڑتا تھا تو ڈریسنگ روم میں نصرت فتح علی خان کی قوالی اللہ ہو گونجتی تھی، مقصد نیک اور بڑا تھا جس میں اوپر والے سے رابطہ بھی تھا۔انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت کمال کی تھی جس نے ایک چھوٹی سی ٹیم کو ایک ورلڈ چیمپئن بنا دیا۔25مارچ تمام پاکستانیوں اور خاص طور پر کرکٹ اورشائقین کرکٹ کے لیے ایک سنہرا اور یادگار دن مانا جاتا ہے کیونکہ 1992 میں اس دن پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف میچ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور کرکٹ کا عالمی چیمپئن بنا۔