لاہور( این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے سیشن عدالت کے کرکٹر بابر اعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے کرکٹر بابر اعظم کی درخواست پر سماعت کی ۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے خلاف قانون مقدمہ درج
کرنے کے احکامات جاری کیے ،ہمارا موقف سنے بغیر مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا ۔جسٹس اسجد جاوید نے استفسار کیا کہ اس کیس میں کس نے انکوائری کی ہے ۔جس پر وکیل نے بتایاکہ ایف آئی اے نے تحقیقات کی ہیں ۔ فاضل عدالت نے سیشن عدالت کا پرچہ درج کرنے کا حکم معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ فاضل عدالت نے بابر اعظم کی درخواستوں کو ایک ساتھ مقرر کرنے کی ہدایت بھی کردی ۔اس سے قبل قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے خلاف بلیک میلنگ کے الزامات پر ایف آئی اے سائبر ونگ لاہور میں تحقیقات شرو ع کر دی گئیں ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے خاتون حامیزہ مختار سے اس کا موبائل فون اور دیگر ریکارڈ مانگ لیا۔ فونز کا فرانزک آڈٹ ہوگا اس کے بعد ہی تفتیش آگے بڑھے گی۔ ایف آئی اے سائبر ونگ کے ذرائع کے مطابق حامیزہ مختار نے کچھ موبائل فون نمبرز فراہم کیے تھے کہ ان موبائل نمبروں سے ان کو دھمکانے بلیک میل کرنے اور نازیبا میسجز بھیجنے
گئے ہیں۔یہ درخواست ایف آئی اے سائبر ونگ لاہور کو ملی جس پر فوری تحقیقات شروع کی حامیزہ مختار کی طرف سے فراہم کیے گئے نمبرز مریم احمد محمد بابراور سلیمی بی بی کے نام رجسٹرڈ تھے رجسٹرڈ نمبر کے مالکان کو نوٹسز جاری کرکے طلب کیا گیاہے۔ بابر اعظم کی
جگہ ان کے بھائی فیصل اعظم پیش ہوئے اور بابر کے پیش ہونے کے مہلت طلب کی۔بابر اعظم اب تک انکوائری میں شامل نہیں ہوئے اور بیان بھی رکارڈ نہیں کروایا جبکہ سلیمی بی بی نے تین نوٹسز وصول کرنے کے باوجود اپنا بیان ریکارڈ نہ کروایا۔ مریم احمد انکوائری میں شامل ہیں
مگر انہوں نے حامیزہ مختار کو پہچاننے سے انکار کردیا ہے۔مریم احمد نے اپنے نمبر سے حامیزہ کو نازیبا میسجز کرنے سے بھی انکار کرنے کا بیان دیا ہے۔ مریم احمد کو اس کا موبائل فرانزک کیلئے جمع کرانے کا کہا گیا ہے جو اس نے نہیں دیا اور نہ ہی ابھی تک حامیزہ مختار
(جس نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم پر جنسی ہراسانی و بلیک میلنگ کا الزام لگایا ہے) نے ابھی تک اپنے فون ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کو نہیں دیے۔ایف آئی اے نے ان سے موبائل فون مانگے ہیں جن کے ملنے کے بعد ان فونز کا فرانزک آڈٹ ہوگا اس کے بعد ہی کچھ پتہ چلے گا کہ نازیبا پیغامات بھیجے گئے اور واٹس ایپ کال اور بلیک میل کیا گیا ہے یا نہیں گزشتہ روز تک ایف آئی اے کو فون نہیں ملے، فون ملنے پر ہی تفتیش آگے بڑھے گی۔