کراچی (این این آئی)میچوں کے دوران سڑکوں کی بندش کے خلاف پاسبان کی آئینی درخواست کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران ایس پی ٹریفک ایسٹ کی جانب سے جمع کرائے گئے سڑکیں کھولنے کے حلف نامے کو عدالت نے قبول کر لیا ۔ دیئے گئے حلف
قبول کرتے ہوئے معزز عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کہ اگر میچوں کے دوران کوئی روڈ بند کر دیا گیا ہو تو توہین عدالت پر ایک اور درخواست فائل کی جائے۔ یہ عوامی حقوق کے دفاع میں پاسبان کی ایک اور شاندار کامیابی ہے کہ پی ایس ایل میچوں کے دوران اب سڑکیں بند نہیں ہوں گی۔ واضح رہے کہ ایس پی ٹریفک پولیس نے سندھ ہائی کورٹ میں بدھ کے روزہونے والی سماعت میں عدالت عالیہ میں ٹریفک پلان جمع کرایا اور ساتھ ہی اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ پی ایس ایل میچوں کے دوران آغا خان والے روڈ کو جو نیو ٹائون سے ڈالمیا تک جاتا ہے، کھلا رکھا جائے گا۔ گلشن اقبال والا روڈ جو جیل چورنگی سے نیپا تک جاتا ہے ، اسے بھی کھلا رکھا جائے گا۔ کارساز والا روڈ بھی ایک طرف سے کھلا رہے گا جبکہ صرف ایک روڈ جو نیشنل اسٹیڈیم کی طرف سے جا رہا ہے اسے بند رکھا جائے گا۔ پاسبان کی آئینی درخواست نمبر D-691/2021 میں چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری داخلہ سندھ،ڈی آئی جی ٹریفک کراچی اورڈپٹی کمشنر ایسٹ کراچی کو فریق بنایا گیا ہے۔ پاسبان کی آئینی درخواست میں اختیار کئے گئے موقف کے مطابق معزز عدالت کے علم میں لایا گیا کہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے وسط میں واقع ہے جہاں پورے شہر کی سڑکیں آپس میں ملتی ہیں، اگر اس جگہ کی اور آس پاس کی مصروف
سڑکوں کو اتنے طویل عرصہ کے لئے بند رکھا گیا تو یہ نہ صرف کراچی کے عوام بلکہ کووڈ کے مریضوں کے لئے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اسٹیڈیم کے قریب دو اہم اسپتال آغا خان اور لیاقت نیشنل اسپتال واقع ہیں، جہاں کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مریضوں کا پہنچنا مشکل ترین بنا دیا گیا ہے ۔ سماعت کے بعد میڈیا چوک پر صحا فیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا کہ عدالت عالیہ سندھ
اور کراچی ٹریفک پولیس کی جانب سے پاسبان کے موقف کو درست تسلیم کرنے اور مفاد عامہ کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے کراچی کی عوام کو ٹریفک جام اور سڑکوں کی بندش سے نجات دلا کر ایک دیرینہ مسئلہ حل کیا ہے ۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی اور کراچی کے عوام ،عدالت عالیہ اور کراچی ٹریفک پولیس سے ا ظہار تشکر کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ عدالت میں کئے گئے اپنے حلف کی پاسداری کریں گے ۔