لاہور (مانیٹرنگ +این این آئی)میرا بابراعظم سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی تھا اگر میڈیا پر کوئی بھی ویڈیو چلائیں تو وہ میری مرضی کے خلاف ہے، حامیزہ مختار نے ویڈیو بیان میں مزید کہا کہ بابراعظم سے نہ پہلے تعلق رکھا نہ ہی اب کوئی تعلق رکھتی ہوں، اگر مزید کوئی ویڈیو بابراعظم کے خلاف میرے نام سے چلائی جائے گی تو
وہ میڈیا کے خلاف کارروائی کی جائے گی، اس موقع پر وکیل نے حامیزہ مختار کی جانب سے تیار کیا گیا حلف نامہ پڑھ کر بھی انہیں سنایا، اس بیان حلفی میں کہا گیا کہ میں نے ایک درخواست تھانہ نصیر آباد میں بابر اعظم کے خلاف دی ہوئی ہے جو سراسر جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی ہے، بابراعظم اور میں پرانے محلے دار تھے لیکن اب میں نے وہ علاقہ تقریباً تین سال سے چھوڑ دیا ہے، میں نے کچھ دوستوں کے کہنے پر بابر اعظم کو تنگ کرنے کی خاطر تھانہ نصیر آباد میں درخواست دی تھی، درخواست کے مندرجات سراسر جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی ہیں، بیان حلفی میں کہا گیا کہ میں اپنی درخواست واپس لیتی ہوں کیونکہ درخواست جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی تھی میرے اوپر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے، میں اپنی مکمل رضا مندی سے یہ بیان تحریر کر رہی ہوں اور اگر آئندہ میں اس قسم کی کوئی غلط کارروائی یا درخواست دوں یا میڈیا پر آ کر بابر اعظم کے خلاف کوئی بیان دوں تو میرے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، اس ویڈیو اور بیان حلفی کے سامنے آنے کے بعد حامیزہ مختار کا کہنا ہے کہ مجھ پر دباؤ ڈال کر یہ بیان دلوایا گیا تھا اور انہوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا ہے، دوسری جانب قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم کیخلاف اندارج مقدمہ کی درخواست پرسماعت ہوئی جس کے بعد عدالت نے پولیس کو خاتون کا بیان
ریکارڈ کرنے کی ہدایت کردی۔لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج محمد نعیم نے حامیزہ مختار نامی خاتون کی درخواست پر فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے پولیس کو خاتون کا بیان ریکارڈ کرنے کی ہدایت کردی اور کہا کہ حساس معاملہ ہے پولیس فوری قانون کے مطابق کارروائی کرے۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ خاتون عدالتی فیصلہ لے کر متعلقہ ایس ایچ او کے پاس پیش ہوں۔