اسلام آباد (این این آئی) پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ پلاٹینم کیٹیگری کے پلیئرز میں سے اکثر لیگ کے تمام میچز کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے یا ان کی دستیابی ٹیم کی سیریز اور ٹیموں میں شمولیت سے مشروط ہو گی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن
کا پلیئرز ڈرافٹ 10 جنوری کو منعقد ہوگا جس کیلئے پی ایس ایل انتظامیہ نے فرنچائزز کو 400 سے زائد کھلاڑیوں کی فہرست بھیج دی تاہم بیشتر کھلاڑیوں کی اپنی اپنی نیشنل ٹیموں کے ساتھ ڈیوٹیز کی وجہ سے مکمل دستیابی نہ ہونا ٹیموں کو کامبی نیشن بنانے کیلئے زیادہ سوچنے پر مجبور کر دیا ۔پی ایس ایل کا چھٹا ایڈیشن 20 فروری سے 22 مارچ کے درمیان کھیلا جائیگا اور اس دوران تقریبا ہر ٹیم انٹرنیشنل سیریز میں مصروف ہو گی جس کی وجہ سے متعدد ٹاپ پلیئرز پوری پی ایس ایل کیلئے دستیاب نہیں ہوں گے۔پی ایس ایل کی تاریخوں سے جو سیریز متصادم ہیں ان میں جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کی ٹیسٹ سیریز، انگلینڈ کا دورہ انڈیا، بنگلا دیش کا دورہ نیوزی لینڈ، سری لنکا کا دورہ ویسٹ انڈیز اور افغانستان کی زمبابوے سے سیریز شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ پلاٹینم کیٹیگری کے پلیئرز میں سے اکثر لیگ کے تمام میچز کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے یا ان کی دستیابی ٹیم کی سیریز اور ٹیموں میں ان کی
شمولیت سے مشروط ہو گی۔ایسی صورتحال میں امکان ہے کہ ٹیمیں دستیاب وسائل اور ریٹینشن پر زیادہ انحصار کریں گی، ہر ٹیم مجموعی طور پر 8 کھلاڑیوں کو برقرر رکھ سکتی ہے۔ایسی صورتحال میں ڈیل اسٹین، رائلی روسو، عمران طاہر، ایلکس ہیلز، ڈیوڈ ملر، مورنے مورکل
، کرس گیل، کولن انگرم، کرس لین، کارلوس بریتھ ویٹ، سندیپ لمی چانی وہ پلاٹینم پلیئرز ہیں جوپی ایس ایل کے دوران ٹیموں کو مکمل طور پر دستیاب ہوں گے۔افغانستان کے راشد خان، محمد نبی، اور مجیب الرحمان کی دستیابی زمبابوے اور افغانستان کے درمیان سیریز سے مشروط ہے۔
یہ سیریز فروری میں کھیلی جانی ہے۔انگلینڈ کے ڈیوڈ ملان اور معین علی بھارت سے شیڈول سیریز کی وجہ سے جزوی طور پر ہی دستیاب ہوں گے ، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سیریز کی وجہ سے اڈانا اور تھسارا پریرا کی مکمل دستیابی پر سوالیہ نشان ہے، براوو بھی اس ہی سیریز
میں مصروف ہو سکتے ہیں۔فروری میں ہی جنوبی افریقا کو آسٹریلیا سے ٹیسٹ سیریز کھیلنا ہے اور اس سیریز میں جنوبی افریقا کے ریسی وین ڈر ڈسن کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے اور یہ امر ان کی مکمل دستیابی پر بھی ایک سوالیہ نشان لگا دیتا ہے۔ذرائع کے مطابق جزوری طور پر دستیاب مضبوط کھلاڑیوں کو ٹیمیں سپلیمنٹری یا ری پلیسمنٹ کے طور پر بھی اسکواڈ میں شامل کر سکتی ہیں۔