بدھ‬‮ ، 29 جنوری‬‮ 2025 

انگلینڈ کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیوں کیا؟پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے اصل وجہ بتا دی

datetime 25  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی)پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو انگلینڈ بھیجنے کا فیصلہ بہت مشکل تھا، کرکٹرز کے کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ہم ذہنی دباؤ کا شکار ہو گئے تھے۔پی سی بی چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ جب انگلش کرکٹ بورڈ سے پاکستان ٹیم کے دورے کے حوالے سے بات چیت جاری تھی تو اس وقت بھی یہی

ذہن میں تھا کہ پازیٹو سوچ کے ساتھ فیصلہ کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ ای سی بی کے ساتھ میٹنگز کیں، کھلاڑیوں کی رائے گئی اور پھر فیصلہ کیا کہ ٹیم کو انگلینڈ بھیجنا ہے۔ وسیم خان نے کہا کہ ٹیم کو انگلینڈ بھیجنے کا فیصلہ بہت مشکل تھا، جب کووڈ 19 ٹیسٹنگ کا عمل شروع ہوا اور کچھ کرکٹرز کے کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت آگئے تو ہم ذہنی دبا ؤ کا شکار ہو گئے تھے۔ا نہوںنے کہاکہ وہ وقت پی سی بی کیلئے ایک مشکل وقت تھا، کھلاڑیوں سے بات کی، وہ اچھی اسپرٹ میں تھے کیونکہ وہ کرکٹ کھیلنا چاہتے تھے، ان کی خواہش بھی تھی کہ کرکٹ کی سرگرمیاں اب بحال ہونی چاہئیں اس لیے اس سے بھی فیصلہ کرنے میں آسانی ہو ئی۔چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے کہا کہ ہم سے پہلے ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ جانے کا فیصلہ کیا اور اس کی وجہ سے بھی ہمیں آسانی ہوئی، ہمیں چیزوں کا جائزہ لینے کا موقع ملا، ویسٹ انڈیز نے جب انگلینڈ جا کر سیریز کھیلنے کا فیصلہ کیا تو اس وقت انگلینڈ میں حالات زیادہ خراب تھے، ہمیں پوچھا جاتا ہے کہ ہم نے ٹیم کیوں بھیجی، یہ سوال ویسٹ انڈیز کو بھی ہونا چایئے کہ انہوں نے کیوں حامی بھری۔انہوںنے کہاکہ جہاں تک ہمارے فیصلے کا تعلق ہے تو اس کی وجہ کرکٹ کی بحالی کے علاوہ کچھ نہیں، اس وقت ورلڈ کرکٹ کیلئے کھیل کی بحالی اہم تھی، کووڈ 19 اور کرکٹ کو ابھی ساتھ ساتھ چلنا ہے، گلوبل کرکٹ کے علاوہ انگلینڈ ٹیم بھیجنے کے فیصلے کی کوئی اور وجہ نہیں ہے۔وسیم خان نے کہا کہ میرے تعلقات کی بات کی جاتی ہے تو میرے ریلشنز تو پہلے ہی انگلینڈ کے ساتھ ہیں،

میں تو یہاں آنے سے پہلے وہاں ہی جاب کر رہا تھا، فیصلہ صرف کرکٹ کے لیے کیا۔انہوںنے کہاکہ کووڈ اور سیکیورٹی کی بنیاد پر کھیل کی بحالی کے حوالے سے فیصلے الگ الگ چیزیں ہیں، میں 2019 میں پی سی بی میں آیا، اس سے پہلے پاکستان میں کھیل کی بحالی کے لیے ٹیمیں کیوں نہیں آئیں، میں اس پر تبصرہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں، میں تو اپنے آنے کے بعد کی بات کر رہا ہوں۔

چیف ایگزیکٹو پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا کہ جب سے میں یہاں آیا ہوں، سری لنکا، بنگلا دیش اور ایم سی سی کی ٹیموں نے پاکستان کا دورہ کیا، پی ایس ایل کے میچز یہاں ہوئے، مزید ٹیمیں بھی پاکستان آئیں گی اور آئی سی سی کے فیوچر ٹور پروگرام (ایف ٹی پی) میں شامل سیریز پاکستان میں ہی ہوں گی۔ان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی ٹیموں کے پاکستان کے بارے میں خیالات تبدیل ہو رہے ہیں، غیر ملکی ٹیمیں سمجھتی ہیں کہ پاکستان میں کرکٹ ہونی چاہیے۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی راستہ بچا ہے


جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…