لاہور ( آن لائن ) مالی مشکلات کے اندیشوں میں گھرا پاکستان کرکٹ بورڈ بہتری کی امید کرتے ہوئے بدترین حالات کیلئے بھی تیار ہے ، کورونا وائرس کے نتیجے میں مالیات کو پہنچنے والے ممکنہ صدمات میں تخفیف کی کوششیں شروع کرنے کے ساتھ گلوبل ایونٹس کے التوا کی صورت میں متبادل منصوبہ بندی کا بھی آغاز کردیا ہے ،چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا ہے کہ 2023ئ� تک کیلئے
براڈکاسٹنگ کے حقوق کی فروخت کاسخت چیلنج بھی درپیش ہے لیکن نیوزی لینڈ،جنوبی افریقہ،آسٹریلیا اور انگلینڈ کے دورے اس اعتبار سے براڈکاسٹرز کیلئے اہمیت کے حامل ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے کورونا وائرس کے نتیجے میں پیدا شدہ صورتحال کے بعد آنے والے عرصے میں بہتری کی امیدیں کرتے ہوئے بدترین حالات کا سامنا کرنے کی بھی تیاری کرلی ہے کیونکہ عالمی وبا کے باعث رواں برس پی ایس ایل کا پانچواں ایڈیشن بھی اس وقت روکنا پڑا جب وہ ناک آؤٹ مرحلے میں داخل ہو چکا تھا جبکہ بنگلہ دیش کیخلاف سیریز بھی ادھوری رہ گئی جس کا دوسرا ٹیسٹ اور واحد ون ڈے ابھی تک نہیں کھیلا جا سکا ہے اور ایک عشرے کے بعد ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی سرگرمیاں شروع ہونے کے بعد اچانک ختم ہو گئیں البتہ چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا ہے کہ نقصانات اس سے کہیں زیادہ بھی ہو سکتے تھے جو فی الوقت زیادہ بڑے نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی یقینی بنانے کے ساتھ ایم سی سی کی میزبانی کا اعزاز حاصل کیا جبکہ پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کی کامیابی بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتی لیکن وہ کئی اعتبار سے خوش قسمت رہے جس میں سے ایک پہلو یہ بھی ہے کہ نومبر تک اب پاکستان کی کوئی ہوم سیریز نہیں ہے۔وسیم خان کا ایک گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ بورڈ نے نومبر اور دسمبر میں پی ایس ایل کے
باقی میچز کیلئے نئی ونڈو تلاش کرلی ہے جبکہ امید ہے کہ2021ئ� تک بنگلہ دیش کیخلاف سیریز کے باقی رہ جانے والے میچز کا انعقاد بھی ممکن بنا لیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہنگامی بنیادوں پر انہوں نے پلاننگ شروع کردی ہے جس کے بعد کچھ ہی عرصے میں یہ بات سامنے آجائے گی کہ آنے والے 12ماہ کے دوران انہیں کس نوعیت کے مسائل درپیش ہو سکتے ہیں اور اس پلاننگ میں اس پہلو کو پیش نظر رکھا جا رہا ہے کہ
ایشیا کپ اور ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا تو اس کے بعد کیا صورتحال ہوگی۔چیف ایگزیکٹو پی سی بی کے مطابق آسٹریلیا اور انگلینڈ کیخلاف ہوم سیریز کامیابی کی کنجی ثابت ہوں گی کیونکہ یہ بات اب صاف ہو چکی ہے کہ سکیورٹی وجوہات کے پیش نظر پاکستان اپنی ہوم سیریز متحدہ عرب امارات میں نہیں کھیلے گا اور پی سی بی نے ملک میں کھیل کی بحالی کیلئے جو کوششیں کی ہیں
ان کے پیش نظر2022ئ� میں دونوں ٹیمیں پاکستان کے دورے پر آئیں گی کیونکہ ان کے بورڈز کے ساتھ اس سلسلے میں تواتر کے ساتھ رابطے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کو بھی اس بات کی یقین دہانی کرا دی گئی ہے کہ ان کو توقعات کے عین مطابق سکیورٹی کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔وسیم خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ میں شرکت کرنے والے 40 کے لگ بھگ کھلاڑی غیر ملکی ٹیموں کو پاکستان آنے پر آمادہ کریں گے اور مالی مسائل کا خاتمہ ہوجائے گا۔