پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پی سی بی نے 2020-21 کیلئے 18 کھلاڑیوں پر مشتمل سینٹرل کنٹریکٹ کااعلان کردیا

datetime 13  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی)پاکستان کرکٹ بورڈ نے سیزن 2020-21 کے لیے 18 کھلاڑیوں پر مشتمل سینٹرل کنٹریکٹ کااعلان کردیا ہے۔ یکم جولائی سے نافذ العمل سینٹرل کنٹریکٹ میں نسیم شاہ اور افتخار احمد کو شامل کیا گیا ہے۔دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ نے سیزن 2020-21 کے لیے اظہرعلی کوقومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم جبکہ بابراعظم کوقومی ٹی ٹونٹی اور ایک روزہ کرکٹ ٹیموں کی قیادت سونپ دی ہے۔

اس دوران پاکستان نیمختلف دو طرفہ سیریز میں9 ٹیسٹ، 6 ون ڈے اور 20 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیلنے کے علاوہ ایشیا کپ اور آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈکپ 2020  میں شرکت کرنی ہے۔ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں نسیم شاہ کو کم عمر ترین بالر کی حیثیت سے میچ کی ایک اننگز میں پانچ وکٹیں اور ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے یہ اعزازات سری لنکا اور بنگلہ دیش کے خلاف بالترتیب کراچی اور راولپنڈی میں ٹیسٹ میچوں کے دوران حاصل کیے۔افتخار احمد نے گذشتہ سیزن میں پاکستان کی جانب سے 2 ٹیسٹ  اور 2 ون ڈے اور7 ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں میں شرکت کی۔ اس دوران ٹی ٹونٹی کرکٹ میں ان کی کی اوسط اور اسٹرائیک ریٹ دیگر تمام بلے بازوں سے بہتررہی۔اسی طرح نسیم شاہ کے  بالنگ پارٹنر شاہین شاہ آفریدی  کا شماران4 کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جنہیں نئے کنٹریکٹ میں ترقی دی گئی ہے۔ بائیں ہاتھ کے  فاسٹ بالر نے گذشتہ سیزن کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کی تھیں۔گزشتہ سیزن میں 18 ٹیسٹ اور 2 ٹی ٹونٹی وکٹیں حاصل کرنے والے شاہین شاہ آفریدی کو اے کیٹیگری میں شامل کرلیا گیا ہے۔ا س کے علاوہ پی سی بی نے اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے نوجوان کھلاڑیوں کے لیے نئی ایمرجنگ پلیئر کیٹیگری تشکیل دی ہے۔ جس میں ابتدائی طور پر باصلاحیت نوجوان بلے  باز حیدر علی اور نوجوان فاسٹ بالرز محمد حسنین اور حارث رف کو شامل کیا گیا ہے ۔علاوہ ازیں ، ڈومیسٹک سیزن 2019-20 میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرکے  قومی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے یا بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے پر دستک دینے والے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے پی سی بی ان کے  ڈومیسٹک کنٹریکٹ میں آمدن کو بڑھانے پر غور کررہا ہے۔حسن علی،

وہاب ریاض اور محمد عامر سینٹرل کنٹریکٹ میں جگہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے تاہم تینوں کھلاڑی بدستور قومی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کے لیے دستیاب ہوں گے۔ادھرفہرست میں شامل امام الحق، سرفراز احمداور یاسر شاہ کی ایک ایک درجہ تنزلی ہوئی ہے۔قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ اس میرٹ پر مبنی سنٹرل کنٹریکٹ کی تقسیم کے دوران کھلاڑیوں کی گذشتہ کارکردگی کا

جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ اس امر کو بھی پیش نظر رکھا گیا ہے کہ آئندہ 12 ماہ میں ہمارے کرکٹ میچوں کی تعداد اور فارمیٹ کیا ہے۔مصباح الحق نے کہا کہ وہ چیئرمین پی سی بی کے مشکور ہیں جنہوں نے حیدر علی، حارث رف اور محمد حسنین کے لیے ایمرجنگ کیٹیگری سے متعلق ان کی تجویز پر غور کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مستقبل کی تیاریوں سے  متعلق حکمت عملی کا حصہ ہے، یقین ہے کہ اس نئی کیٹیگری کی

تشکیل سے نوجوان کھلاڑیوں خصوصا ڈومیسٹک کرکٹرز کو عمدہ کارکردگی دکھانے کاموقع ملے گا۔چیف سلیکٹر قومی کرکٹ ٹیم نے کہا کہ وہ کپتانی کی مدت میں توسیع ملنے پر اظہر علی اور بابراعظم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ یقینا یہ ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ اس سیاسکواڈ میں  ان کا کردار واضح ہوگا جس سے  دونوں کھلاڑیوں کو اپنے  کھیل میں بہتری لانے کا موقع ملے گا، یقین ہے دونوں کھلاڑی

اب مستقبل کی بہتر منصوبہ بندی کریں گے ۔مصباح الحق نے کہا کہ سلیکٹرز نے محمد عامر، وہاب ریاض اور حسن علی کو سینٹرل کنٹریکٹ نہ دینے  سے متعلق مشکل فیصلہ لیا تاہم حسن علی نے انجری کے سبب گزشتہ سیزن کے زیادہ تر حصے میں شرکت نہیں کی جبکہ محمدعامر اور وہاب ریاض کی جانب سے بھی محدود طرز کی کرکٹ پر توجہ دینے کے اعلان کے بعد یہ فیصلہ درست ہے۔ مصباح الحق نے کہا کہ

محمد عامر اور وہاب ریاض سینئر اور تجربہ کار بالرز ہیں اور وہ مستقبل میں بھی قومی کرکٹ ٹیم کے انتخاب کے  لیے دستیاب ہوں گے، یہ دونوں کرکٹرز نوجوان  پیس بیٹری کی رہنمائی بھی احسن انداز میں کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔مصباح الحق نے کہا کہ ٹیم کے  ایک باقاعدہ رکن کی حیثیت سے محمد رضوان کو کیٹیگری بی میں ترقی دی گئی  ہے جبکہ سرفراز احمد کو بھی کیٹیگری بی میں رکھا گیا ہے کیونکہ

وہ مستقبل کے حوالے سے ہماری منصوبہ بندی کا حصہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئندہ 12 ماہ میں ہمیں بہت مشکل کرکٹ کھیلنی ہے جہاں  سرفرازکے تجربے اور علم کی ضرورت ہوگی۔مصباح الحق نے کہا کہ وہ شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کو عمدہ کارکردگی کا صلہ ملنے پر خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ دونوں فاسٹ بالرز پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہیں اور اگر یہ دونوں فٹ رہتے ہیں تو یہ ایک طویل

عرصہ دنیائے کرکٹ پر راج کرنے  کی صلاحیت رکھتے  ہیں۔ مصباح الحق نے مزید کہا  کہ دونوں کھلاڑیوں کی ترقی یقینا وقار یونس کی بھی حوصلہ افزائی کا سبب بنے  گی جو ایک طویل عرصہ سے ان دونوں کھلاڑیوں کی کارکردگی نکھارنے کی کوشش کررہے ہیں۔ چیف سلیکٹر نے مزید کہا کہ اس فہرست میں بلے بازوں اور بالرز کا ایک جامع پول بنایا گیا ہے  جس سے ہمیں کھلاڑیوں کا ورک لوڈ مینج کرنے

میں مدد ملے گی تاہم اس دوران سلیکٹرز ڈومیسٹک سیزن 2020-21 میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا بغور جائزہ لیتے رہیں گے اور اگر انہیں یہ محسوس ہو اکہ کسی کھلاڑی کو جلد از جلد قومی ٹی میں لانے کی ضرورت ہے تو وہ اس سے متعلق فیصلہ کرنے میں دیر نہیں کریں گے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…