ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

بظاہر عمر اکمل نہ تو ندامت کے خواہاں نہ ہی اپنی غلطی پر معافی مانگنے کو تیار، عمر اکمل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا 

datetime 8  مئی‬‮  2020 |

لاہور( این این آئی) چیئرمین انڈپینڈنٹ ڈسپلنری پینل جسٹس (ر)فضل میراں چوہان نے عمر اکمل کیس کا تفصیلی فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو جمع کروادیا۔ تفصیلی فیصلہ www.pcb.com.pk  پر بھی شائع کردیا گیا ۔جسٹس (ر)فضل میراں چوہان نے پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ میں شامل دونوں چارجز کی خلاف ورزی کرنے پر عمر اکمل پر 3 سال کی پابندی عائد کی ہے جو 20 فروری 2020 یعنی

عمراکمل کی معطلی کے روز سے نافذ العمل ہوگی۔ نااہلی کی دونوں مدتوں پر ایک ساتھ عمل ہوگا۔ عمر اکمل اب 19 فروری 2023 کو دوبارہ کرکٹ کی سرگرمیوں میں شرکت کے اہل ہوں گے۔عمر اکمل کو 2 مختلف واقعات میں پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4  کی خلاف ورزی پر 17 مارچ کو نوٹس آف چارج جاری کیا گیا تھا۔ اینٹی کرپشن ٹربیونل کے روبرو پیشی کی درخواست نہ کرنے پر پی سی بی نے عمر اکمل کا معاملہ 9 اپریل کو چیئرمین ڈسپلنری پینل کو بھجوادیا تھا۔چیئرمین انڈیپنڈنٹ ڈسپلنری پینل جسٹس (ر)فضل میراں چوہان نے تفصیلی فیصلے میں اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بظاہر عمر اکمل نہ تو ندامت کے خواہاں اور نہ ہی اپنی غلطی پر معافی مانگنے کو تیار ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4  کے تحت وہ (عمراکمل)اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے۔ بلکہ وہ تو اسی پر اکتفا کرنے کی کوششیں کرتے رہے کہ ماضی میں اس طرح کے رابطوں کے بارے میں وہ خود ہی مطلع کرتے رہے ہیں۔ تحریری فیصلے میں مزید ریمارکس دئیے گئے ہیں کہ جہاں تک چارج نمبر 1 کا تعلق ہے تو اس میں انہیں ایسے معاملات دیکھنے کو نہیں ملے جس سے جرم کی نوعیت میں کمی واقع ہوسکے۔ خاص طور پر جب فریق (عمر اکمل)نے پی سی بی کے ویجی لینس اینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ اور تحقیقاتی ٹیم سے تعاون ہی نہ کیا ہو۔ ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ

رابطوں سے متعلق پی سی بی کے ویجی لینس اینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو بلا تاخیر آگاہی میں ناکامی کا اعتراف کرنے کے پیش نظر فریق (عمر اکمل)پر عائد الزامات ثابت ہوتے ہیں اور فریق (عمر اکمل)آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی پر خود کو سزاوار کی حیثیت سے پیش کرتے ہیں۔ تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ چارج نمبر 2،وہ (عمر اکمل)، پی سی بی کے ویجی لینس اینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو

پی ایس ایل 2020 کے میچوں میں ضابطہ اخلاق کے تحت بدعنوانی میں ملوث ہونے سے متعلق رابطوں کی تفصیلات بتانے میں ناکام رہے ہیں۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انہوں(عمر اکمل)نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ وہ پی سی بی کے کوڈ  2.4.4 کے تحت پی سی بی کے ویجی لینس اینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو رابطوں سے متعلق آگاہ کرنے میں ناکام رہے ہیںلہٰذامذکورہ الزام ثابت ہوتا ہے اور فریق (عمر اکمل)خود کو پی سی بی کوڈ کے آرٹیکل  6.2  کے تحت سزاوار کی حیثیت پیش کرتے ہیں۔یاد رہے کہ پی سی بی کی جانب سے17 مارچ2020 کو عمر اکمل کو نوٹس آف چارج جاری کیا گیا تھا، ۔عمر اکمل کو 20 فروری 2020 کو عبوری طور پر معطل کیا گیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…