پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بظاہر عمر اکمل نہ تو ندامت کے خواہاں نہ ہی اپنی غلطی پر معافی مانگنے کو تیار، عمر اکمل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا 

datetime 8  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) چیئرمین انڈپینڈنٹ ڈسپلنری پینل جسٹس (ر)فضل میراں چوہان نے عمر اکمل کیس کا تفصیلی فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو جمع کروادیا۔ تفصیلی فیصلہ www.pcb.com.pk  پر بھی شائع کردیا گیا ۔جسٹس (ر)فضل میراں چوہان نے پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ میں شامل دونوں چارجز کی خلاف ورزی کرنے پر عمر اکمل پر 3 سال کی پابندی عائد کی ہے جو 20 فروری 2020 یعنی

عمراکمل کی معطلی کے روز سے نافذ العمل ہوگی۔ نااہلی کی دونوں مدتوں پر ایک ساتھ عمل ہوگا۔ عمر اکمل اب 19 فروری 2023 کو دوبارہ کرکٹ کی سرگرمیوں میں شرکت کے اہل ہوں گے۔عمر اکمل کو 2 مختلف واقعات میں پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4  کی خلاف ورزی پر 17 مارچ کو نوٹس آف چارج جاری کیا گیا تھا۔ اینٹی کرپشن ٹربیونل کے روبرو پیشی کی درخواست نہ کرنے پر پی سی بی نے عمر اکمل کا معاملہ 9 اپریل کو چیئرمین ڈسپلنری پینل کو بھجوادیا تھا۔چیئرمین انڈیپنڈنٹ ڈسپلنری پینل جسٹس (ر)فضل میراں چوہان نے تفصیلی فیصلے میں اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بظاہر عمر اکمل نہ تو ندامت کے خواہاں اور نہ ہی اپنی غلطی پر معافی مانگنے کو تیار ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4  کے تحت وہ (عمراکمل)اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے۔ بلکہ وہ تو اسی پر اکتفا کرنے کی کوششیں کرتے رہے کہ ماضی میں اس طرح کے رابطوں کے بارے میں وہ خود ہی مطلع کرتے رہے ہیں۔ تحریری فیصلے میں مزید ریمارکس دئیے گئے ہیں کہ جہاں تک چارج نمبر 1 کا تعلق ہے تو اس میں انہیں ایسے معاملات دیکھنے کو نہیں ملے جس سے جرم کی نوعیت میں کمی واقع ہوسکے۔ خاص طور پر جب فریق (عمر اکمل)نے پی سی بی کے ویجی لینس اینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ اور تحقیقاتی ٹیم سے تعاون ہی نہ کیا ہو۔ ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ

رابطوں سے متعلق پی سی بی کے ویجی لینس اینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو بلا تاخیر آگاہی میں ناکامی کا اعتراف کرنے کے پیش نظر فریق (عمر اکمل)پر عائد الزامات ثابت ہوتے ہیں اور فریق (عمر اکمل)آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی پر خود کو سزاوار کی حیثیت سے پیش کرتے ہیں۔ تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ چارج نمبر 2،وہ (عمر اکمل)، پی سی بی کے ویجی لینس اینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو

پی ایس ایل 2020 کے میچوں میں ضابطہ اخلاق کے تحت بدعنوانی میں ملوث ہونے سے متعلق رابطوں کی تفصیلات بتانے میں ناکام رہے ہیں۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انہوں(عمر اکمل)نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ وہ پی سی بی کے کوڈ  2.4.4 کے تحت پی سی بی کے ویجی لینس اینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو رابطوں سے متعلق آگاہ کرنے میں ناکام رہے ہیںلہٰذامذکورہ الزام ثابت ہوتا ہے اور فریق (عمر اکمل)خود کو پی سی بی کوڈ کے آرٹیکل  6.2  کے تحت سزاوار کی حیثیت پیش کرتے ہیں۔یاد رہے کہ پی سی بی کی جانب سے17 مارچ2020 کو عمر اکمل کو نوٹس آف چارج جاری کیا گیا تھا، ۔عمر اکمل کو 20 فروری 2020 کو عبوری طور پر معطل کیا گیا تھا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…