ہفتہ‬‮ ، 09 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پی سی بی اور فرنچائزز میں دوریاں،پی ایس ایل کی کشتی طوفانوں میں گھرنے لگی، نوبت دھمکیوں تک پہنچ گئی

datetime 20  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( آن لائن)پی سی بی اور فرنچائزز میں دوریاں بڑھنے سے پی ایس ایل کی کشتی طوفانوں میں گھرنے لگی۔پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)اور فرنچائزز میں دوریاں بڑھنے سے پی ایس ایل مسائل کا شکار ہے،بورڈ حکام نے کئی بار وعدے کرنے کے باوجود ٹیم اونرز کے تحفظات دور کرنے کی بجائے زیرالتوا رکھنے کا انداز اپنایاجسکی وجہ سے اب لیگ صرف چند ماہ کی دوری پر ہے لیکن لاتعداد مسائل سر اٹھائے کھڑے ہیں۔

تاخیری حربوں اور رابطے کے فقدان کی وجہ سے بورڈ اور فرنچائزز میں دوریاں بڑھ گئیں اور اب ایک دوسرے پر عدم اعتماد کی فضا قائم ہو چکی ہے اوربورڈ کی جانب سے مفاہمت کی پالیسی کے بجائے سخت رویہ اپنانے سے معاملات سلجھنے کے بجائے مزید بگڑنے لگے اور نوبت دھمکیوں تک پہنچ گئی ہے۔فرنچائزز کو6ماہ قبل مکمل فیس کے مساوی رقم کی بینک گارنٹی جمع کرانا پڑتی ہے،اس حوالے سے بورڈ کی جانب سے کئی ماہ قبل ہی خطوط بھیجنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا، مگر تاحال کسی ایک فرنچائز نے بھی ایسا نہیں کیا، ان کا جواز ہے کہ اب لیگ کو کئی برس گذر چکے لہذا بداعتمادی کی فضا ختم ہو جانی چاہیے،اگر گارٹنی لینا ضروری ہے تو صرف نئی فرنچائز سے لیں، مگر بعض تلخ تجربات کے باعث بورڈ یہ بات ماننے کو تیار نہیں ہے، ماضی میں فیس کی عدم ادائیگی پر چند ٹیموں کی بینک گارنٹی کیش بھی کرائی جا چکی ہے اور ایک فرنچائز کا چیک بانس ہونے پر ایف آئی آر تک کٹوانے کی دھمکی دی گئی تھی، اسی لیے حکام کوئی خطرہ نہیں مول لینا چاہتے۔بورڈ نے6ماہ سے زائد وقت گذرنے کے باوجود تاحال پی ایس ایل فور کے حسابات کو حتمی شکل نہیں دی،قوانین کے مطابق اب تک ادائیگی ہو جانی چاہیے تھی مگر پی سی بی ایسا نہیں کر سکا، فرنچائز مالکان نے مشترکہ طورپر فیصلہ کیا ہے کہ جب تک انھیں رواں برس منعقدہ ایڈیشن کے حتمی حسابات نہیں دیے جاتے وہ بینک گارنٹی جمع نہیں کرائیں گے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ بورڈ کی نئی انتظامیہ پی ایس ایل کے معاملات کو کنٹرول کرنے میں اب تک ناکام ثابت ہوئی ہے۔چیئرمین احسان مانی نے یہ کام سی ای او وسیم خان کو سونپا تھا، انھوں نے ڈائریکٹر کمرشل بابرحمید کا تقرر کرتے ہوئے ان کو لیگ کے معاملات ٹھیک کرنیکا ٹاسک دیا مگر وہ بھی ناکام رہے ہیں، مفادات کے عدم ٹکراکی پالیسی بنانے کے بعد اب مصباح الحق کو قومی ٹیم کے ساتھ ایک فرنچائز کیلئے کام کی اجازت پر بھی کئی مالکان ناراض ہیں، ان تنازعات سے لیگ کو ہی سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔کرکٹ بورڈ نے بھی معاملات کو بہتر بنانے کے بجائے سخت رویہ اپنا لیا ہے،چیف فنانشل آفیسر بدر منظور خان کی فرنچائز مالکان کو سخت ای میل سے بھی معاملات کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اگر معاملات ہنگامی طور پر حل نہ کیے گئے تو حالات مزید سنگین رخ اختیار کر سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کا دوسرا پیغام


جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…