شعیب اختر نے بھی ڈاکٹر نمرتا کے انصاف کیلئے آواز اٹھادی

18  ستمبر‬‮  2019

راولپنڈی (این این آئی)قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر ڈاکٹر نمرتا کماری کے انصاف کے مطالبے کے لیے چلائی جانے والی سوشل میڈیا مہم میں شامل ہوگئے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فاسٹ بولر نے نمرتا کی موت پر انتہائی دْکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے اس کیلئے انصاف کا

مطالبہ کردیا۔سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے نمرتا کے لیے انصاف کا مطالبہ ایک ہیش ٹیگ کے ذریعے کیا جارہا ہے۔ہیش ٹیگ ’ جسٹس فار نمرتا ‘ کا استعمال کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نمرتا کے حق کیلئے آواز اْٹھا رہے ہیں۔میڈیکل کی طالبہ کے لیے جہاں دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے ٹوئٹس کے ذریعے اپنی رائے دے رہے ہیں وہیں شعیب اختر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ اْنکا دل ہر پاکستانی کے ساتھ دھڑکتا ہے،اس سے قطع نظر کہ وہ کس عقیدے سے تعلق رکھتا ہے۔شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کے ماتحت بی بی آصفہ ڈینٹل کالج میں سال آخر کی طالبہ نمرتا امرتا مہر چندانی کی لاش کالج ہاسٹل میں ان کے کمرے سے ملی تھی جس پر کہا گیا تھا کہ طالبہ نے خودکشی کی ہے جبکہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی موت کی وجہ خودکشی قرار دی گئی ہے۔یونیورسٹی وائس چانسلر انیلا عطاء الرحمن نے نمرتا کی گردن پر پائے جانے والے نشان کوخود کشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وجوہات جاننے کیلئے پرنسپل چانڈکا میڈیکل کالج کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی ہے۔پولیس نے واقعے پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اور نمرتا کی ساتھی طالبات اور دیگر افراد کے بیانات قلمبند کیے ہیں۔نمرتا کا خاندان ان کی موت پر غم سے نڈھال ہے۔طالبہ کے بھائی ڈاکٹر وشال نے بہن کی خودکشی کو قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہن کو قتل کیا گیا، اسے کوئی مالی یا گھریلو پریشانی نہیں تھی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…