اسلام آباد( آن لائن ) آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے آڈٹ برائے 2017-18کی رپورٹ میں کروڑوں روپے کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کردی ہے ۔ ایک آ ڈٹ پیرا کے مطابق پی ایس ایل کی پانچ کرکٹ ٹیموں اسلام آبادیونائیٹڈ ، پشاور زلمی ، کراچی کنگز، کوئٹہ گلیڈیٹرز اور لاہور قلندر نے مقررہ وقت تک 3کروڑ 20لاکھ 44ہزار روپے کے بقایا جات ادا نہیں کئے تھے۔
جس میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے ذمہ واجب الادا رقم ایک کروڑ 68لاکھ سے زائد ، پشاور زلمی کے ذمہ 29لاکھ سے زائد ، کراچی کنگز کے ذمہ28لاکھ سے زائد کوئٹہ گلیڈ ایٹرز کے ذمہ تقریباً 56لاکھ اور لاہور قلندر کے ذمہ 38لاکھ سے زائد کی رقم واجب الادا ہے آڈٹ رپورٹ کے ایک اور پیرا کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل ٹو کے فائنل کی تین گھنٹے کی پروڈکشن پر پانچ لاکھ پچاس ہزار ڈالرز کی خطیر رقم خرچ کی یہ سروسز جس کمپنی نے دی تھیں اس کا معاہدہ ایک انیل موہن نامی شخص کے توسط سے ہوا تھا جبکہ تیسرے پی ایس ایل کے لاہور اور کراچی میں کھیلے جانے والے میچز کی پروڈکشن کی ذمہ داری اسی کمپنی کی تھی اور ایک تھرڈ پارٹی کے توسط پروڈکشن چارجز صرف ایک لاکھ چودہ ہزار ڈالرز تھے ایک اور پیرا کے مطابق بے قاعدگی کی نشاندہی میں بتایا گیا ہے کہ پی ایس ایل ون اور ٹو میں پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کو شارجہ اور دوبئی میں میچز دکھانے کے لئے ان کی رہائشی اور ڈیلی الائونسز کی مد میں 27لاکھ 72 ہزار روپے کی غیر ضروری رقم خرچ کی گئی علاوہ ازیں ایک پیرا میں بتایا گیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک تیسرے فریق جو کہ ملک سے باہر ہے کہ اکائونٹ میں غیر قانونی طور پر 14 کروڑ 51لاکھ 48 ہزار روپے کی رقم منتقل کی گئی پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل کے لئے غیر ضروری اور غیر معیاری شرٹس کی خریداری پر 83لاکھ 25ہزار روپے کی خطیر رقم خرچ کی بعد میں یہ شرٹس تحفتاً آپس میں بانٹ لی گئیں۔