لاہور(این این آئی) پاکستان کرکٹ بورڈنے سری لنکا کے خلاف ایک روزہ اور ٹی ٹونٹی سیریز کے لئے سرفراز احمد کو قومی کرکٹ ٹیم کا کپتان برقرار رکھنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ بابر اعظم نائب کپتان کی ذمہ داریاں نبھائیں گے، پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہا ہے کہ سری لنکا کے ساتھ سارے میچز پاکستان میں ہوں گے اور اب وقت اتنا کم رہ گیا ہے کہ متبادل وینیو کے بارے میں کسی طور پر بھی نہیں سوچا جا سکتا،
مصباح الحق بیٹنگ کوچ بھی ہیں تاہم اگر انہوں نے ضرورت محسوس کی تو بیٹنگ کوچ کا تقرر کر دیا جائے گا،ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا ہے کہ ٹیم کی خراب کارکردگی پر صرف کپتان کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں،بورڈ نے سرفراز پربطور کپتان بڑی انویسٹمنٹ کی ہے اور وہ میری کپتانی میں بھی کھیلا ہے،انشا اللہ ٹیم درست ٹریک پر آئیگی،قومی ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی ٹیموں کے ہر کھلاڑی کی کارکردگی پر مکمل نظر رکھی جائے گی اور اسے مانیٹر کیا جائے گا۔ چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کے ہمراہ قذافی اسٹیڈیم میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ احسان مانی نے کہا کہ سری لنکا کے خلاف ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز کے لئے سرفراز احمد کپتان جبکہ بابراعظم نائب کپتان ہوں گے۔ کپتانی کی مدت کے حوالے سے فی الوقت افواہیں نہیں پھیلائی جانی چاہئیں بلکہ ہمیں ٹیم کو سپورٹ کرناہے۔ انہوں نے کہاکہ ابھی تک سری لنکن کرکٹ بورڈ کی طرف سے منفی فیڈ بیک نہیں ملا، سری لنکن بورڈ اپنی حکومت سے حتمی کلیئرنس کا منتظر ہے اور ہمیں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہا گیا کہ وہ نہیں آئیں گے۔ ہمیں قومی امید ہے وہ آئیں گے اور سارے میچز پاکستان میں ہوں گے۔ سری لنکن سینئر کھلاڑیوں کے پاکستان نہ آنے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ آئی سی سی کے جو قواعد و وضوابط ہیں اور جو سری لنکا کے بورڈ کا فیصلہ ہے اس کے مطابق ہونا ہے لیکن سری لنکا کی ہمارے ساتھ کمٹمنٹ ہے،
سری لنکن بورڈ نے کہا ہے کہ جو کھلاڑی پاکستان نہیں جانا چاہتا وہ کیرئبین بھی نہیں کھیلے گا اس سے زیادہ ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے متبادل وینیو کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ حتمی فیصلہ ہے کہ تمام میچز پاکستان میں ہوں گے اور اب وقت بھی نہیں ہے کہ متبادل وینیو کے بارے میں سوچا جا سکے کیونکہ اس کیلئے پیشگی انتظامات کرناہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس سیریز کے بعد قومی ٹیم نے آسٹریلیا جاناہے جہاں ریڈ بال کے مقابلے بھی ہوں گے،مصباح الحق ریو کر رہے ہیں اور اس حوالے سے سفارشات دیں گے۔
انہوں نے ٹیم مینیجر او ربیٹنگ کوچ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہاکہ ٹیم مینیجر کا فیصلہ ہو گیا ہے اور ایک دوروز میں باضابطہ اعلان کر دیا جائے گا۔ مصباح الحق بیٹنگ کوچ بھی ہیں تاہم اگر انہوں نے ضرورت محسوس کی تو بیٹنگ کوچ کا بھی تقرر کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بابراعظم کو نائب کپتانی کا پہلی بار موقع ملا ہے اور فیصلہ سازی میں ان کا بھی کردار ہوگا۔ بابر اعظم میں پوٹینشل ہے اور وہ بہترین بلے باز ہے اورانہیں فیصلہ سازی میں شامل ہونے سے معلوم ہو جائیگا کہ کس طرح ہینڈل کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ
سری لنکا کیخلاف سیریز کے لئے سکواڈ کو حتمی شکل دیدی گئی ہے تاہم اس کااعلان 23ستمبر کو کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اب فٹنس کا کلچر لاناہے، اب کھلاڑی سپورٹس مین نہیں بلکہ ایتھلیٹ ہے اور یہ کلچر ہم نے اپنی یوتھ کرکٹ میں لاناہے اوراسی طرح انڈر 19کو تیار کرناہے تاکہ مستقبل میں آگے چل کر فٹنس کے مسائل نہ ہوں۔ شرجیل خان کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ کافی عرصے سے فرسٹ کلاس کرکٹ سے دور ہیں اور آؤٹ آف فارم ہیں اس لیے میں جلد کوئی بات نہیں کرنا چاہتا۔مصباح الحق نے کہا کہ
ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کے تقرر کے بعد یہ میرا سب سے بڑا امتحان ہے، میں سرفراز احمد اور بابر اعظم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ٹی ٹونٹی میں ٹیم نمبر ون ہے، ون ڈے ٹیم میں قومی ٹیم کی کارکردگی بہتر رہی ہے لیکن تسلسل چاہیے۔سرفراز احمد نے انڈر 19کی کپتانی کی ہے اور اس کے علاوہ تین سال سے قومی ٹیم کی کپتانی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیم میں 11کھلاڑی کھیلتے ہیں اور صرف کپتان کو مورد الزام ٹھہرانا کسی طرح بھی درست نہیں،اگر مین پلیئر اور ٹاپ بالر آؤٹ آف فارم ہو جائیں تو کپتان کیا کر سکتاہے،350 سکور کر کے بالرر ناکام رہیں تو کیا کپتان ذمہ دار ہو گا؟۔
انہوں نے کہا کہ سرفراز احمد میری کپتانی میں بھی کھیلا ہے، بطور کپتان او رکھلاڑی کس طرح بہتری لانی ہے ہم مل کر اس پر کام کریں گے۔ انہوں نے ٹیم میں دوسرے وکٹ کیپر کو کھلانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ رضوان احمد نے سکور کیاہے اور وہ اچھا کھیلا ہے لیکن دونوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ٹائی نہیں کر سکتے،رضوان ہمارے ساتھ ہے اور اسے ضرور موقع ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ یہ غلط رپورٹ کیا گیا ہے کہ صرف دوکھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ ہوئے ہیں،ہم نے غیر اعلانیہ فٹنس ٹیسٹ لئے ہیں، قومی ٹورنامنٹ کھیلنے والی چھ ٹیموں میں شامل تمام کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ میں وہی معیار رکھا گیا ہے جو قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کے لئے ہوتاہے،
ہم نے ایک سسٹم بنا دینا ہے تاکہ ہمیں ہر کھلاڑی کے بارے میں مکمل معلومات ہو۔ ایک لاگ بک ہو گی، کھلاڑیوں کا ٹریننگ شیڈول ہوگا اور سارا سال ٹرینر انہیں کام دیں گے اور انہیں مانیٹر کریں گے اور ہمارے پاس ایک ایک لمحے کی رپورٹ ہو گی۔ عابد علی کا فٹنس لیول بہت زبردست ہے اور اسے ضرو ردیکھیں گے، ہمارا عابدعلی سے کوئی مسئلہ نہیں،جو بھی کھلاڑی پرفارم کرے گا اسے ضرور موقع ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ مقامی کرکٹ کو سمجھنے کا یہ فائدہ ہے کہ مجھے وسطی پنجاب ہو یا جنوبی پنجاب،ہر کھلاڑی کا پتہ ہے اور اس کے علاوہ ہمارے پاس ریکارڈنگز بھی ہیں او ررپورٹس بھی ہوں گی۔ میری کوشش ہو گی کہ میں قومی ٹورنامنٹ پربھی نظر رکھوں اور ہم چھ ٹیموں کے تمام میچز پر نظر رکھ سکتے ہیں۔محمد یوسف کی تنقید کے حوالے سے سوال کے جواب میں مصباح الحق نے کہا کہ محمد یوسف کی اپنی سوچ ہے، میں صرف اپنا کام کروں گا اور کارکردگی نظر آجائے گی او ریہ چھپ نہیں سکتی۔