لندن (این این آئی)میلکم مارشل، جوئل گارنر اور ایمبروز کے بعد حریف بیٹسمین کو اپنی تیز رفتار گیندوں سے خوف زدہ کرکے اْنہیں آؤٹ کرنے والا انگلش فاسٹ بولر جوفرا آرچر کرکٹ کی دنیا کیلئے خوف کی علامت بن گیا۔بارباڈوس سے تعلق رکھنے والے جوفرا آرچر نے 2014 میں ویسٹ انڈیز انڈر 19 ٹیم کی نمائندگی کی لیکن انگلینڈ کی جانب سے کھیلنے کی خواہش اْنہیں 2015 میں انگلش سرزمین لے گئی، قوانین کی وجہ سے جوفرا آرچر 2022 تک انگلینڈ کیلئے کھیلنے کے اہل نہ تھے۔
اس دوران اْنہوں نے کاؤنٹی کرکٹ اور پاکستان سْپر لیگ بھی کھیلی، اْن کی تیز رفتار بولنگ، لائن اور لینتھ اور سوئنگ گیندوں سے حریف بیٹسمینوں کو بے بس اور خوف زدہ کرنے کی صلاحیتوں سے سب بہت متاثر ہوئے۔2018 میں قوانین کی تبدیلی کے سبب جوفرا آرچر انگلش ٹیم کے لیے کھیلنے کے اہل قرار پائے۔سابق انگلش آل راؤنڈر اینڈریو فلنٹوف کا کہنا تھا کہ وہ جوفرا آرچر کو کھلانے کے لیے کسی کو بھی ڈراپ کرسکتے ہیں،۔آرچر کو پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز اور آئرلینڈ کے خلاف واحد ایک روزہ میچ کے لیے اسکواڈ میں شامل کیا گیا، وہ تین مئی کو آئرلینڈ کے خلاف ون ڈے اور پانچ مئی کو پاکستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ڈیبو کرنے میں کامیاب ہوئے اور بعد میں ورلڈ کپ کیلئے انگلش ٹیم کا حصہ بنے۔آرچر نے ورلڈ کپ میں تمام میچز کھیلے اور پھر شائقین کو انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان فائنل تو یاد ہی ہوگا جو ٹائی ہونے کے بعد سْپر اوور میں چلا گیا تھا۔انگلینڈ کی جانب سے سْپر اوور جوفرا آرچر نے کرایا تھا، اْن کی عمدہ بولنگ کی بدولت انگلش ٹیم ٹائٹل جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔آسٹریلیا کے خلاف ایشز سیریز میں وہ ٹیسٹ اسکواڈ میں بھی شامل کیے گئے، سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں اْن کو موقع ملا، اپنی پہلی ٹیسٹ وکٹ اْنہوں نے بین کرافٹ کو آؤٹ کرکے حاصل کی۔جوفرا آرچر نے کرکٹ کی دْنیا کی توجہ پوری طرح اْس وقت حاصل کی جب اْسی اننگز میں جوفرا آرچر نے سابق آسٹریلوی کپتان اسٹیو اسمتھ کو اپنی تیز رفتار باؤنسر سے چاروں شانے چت کردیا اور
اسمتھ کو میدان چھوڑنا پڑا تھا۔اس اننگز میں جوفرا آرچر نے کپتان ٹم پین کو بھی پویلین بھیجا جبکہ برق رفتار بولنگ کرکے حریف ٹیم کے بیٹسمینوں کو خاصا پریشان کیے رکھا جبکہ دوسری اننگز میں وہ تین کھلاڑی آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوئے۔لیڈز ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں آسٹریلوی بیٹسمینوں پر اْن کی بولنگ کا ایسا خوف طاری ہوا کہ وہ آرچر کو 6 وکٹیں تھما بیٹھے، دوسری اننگز میں آرچر کو2 وکٹیں ملیں۔واضح رہے کہ جوفرا آرچر کی صلاحیتوں کو کئی سابق اور موجودہ کھلاڑی بھی آرچر کی تعریف کرتے ہوئے اْنہیں مستقبل کا سْپر اسٹار بولر قرار دے رہے ہیں