قومی ٹیم کی قیادت ملنا اعزاز ہے ، بورڈ سے مطالبہ نہیں کروں گا، عماد وسیم

22  اگست‬‮  2019

لاہور( آن لائن )قومی ٹیم کے نوجوان آل رانڈر عماد وسیم نے کہا ہے کہ اگر انہیں قومی ٹیم کی قیادت کی پیشکش کی گئی تو یہ ان کے لیے بڑا اعزاز ہو گا لیکن وہ خود کرکٹ بورڈ سے اس عہدے کا مطالبہ نہیں کریں گے۔ورلڈ کپ کے بعد پاکستانی ٹیم اور مینجمنٹ میں تبدیلیوں کا سلسلہ جاری ہے اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے ساتھ ساتھ پوری ٹیم مینجمنٹ کو تبدیل کردیا گیا ہے جس میں بالنگ کوچ اظہر محمود اور بیٹنگ کوچ

گرانٹ فلاور بھی شامل ہیں۔اس سے قبل چیف سلیکٹر انضمام الحق کی زیر سربراہی سلیکشن کمیٹی نے بھی مزید کام جاری نہ رکھنے کا اعلان کیا تھا۔اب قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کی قیادت کے حوالے سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور ممکنہ طور پر وہ ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے جبکہ ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی کارکردگی کے تناظر میں ان کی ون ڈے ٹیم کی قیادت پر بھی سوالیہ نشان برقرار ہے۔ایسے میں ون ڈے ٹیم کی قیادت کے لیے سرفراز کی جگہ بابر اعظم اور عماد وسیم کو مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے۔عماد وسیم نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر انہیں قیادت کی پیشکش ہوئی وہ اسے یقینا قبول کر لیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک نوجوان کرکٹر کے طور پر میں ہمیشہ پاکستان کے لیے کھیلنا چاہتا تھا اور اگر مجھے قیادت کی پیشکش ہوئی تو یہ بڑا اعزاز ہو گا۔البتہ ویلز میں پیدا ہونے والے کرکٹر نے واضح کیا کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) سے قیادت دینے کا مطالبہ نہیں کریں گے اور اگر پی سی بی نے سرفراز کو کپتان برقرار رکھا یا کسی اور کو قیادت کا منصب سونپا تو وہ ہرگز اعتراض نہیں کریں گے۔عماد وسیم نے کہا کہ میرا کام کرکٹ کھیلنا ہے اور اگر مجھے ٹیم کی قیادت دی جاتی ہے تو یہ بہترین ہو گا کیونکہ میں کبھی بھی چیلنج سے پیچھے نہیں ہٹا، لیکن ایسا نہ بھی ہوا تو ٹیم کا رکن رہنا بھی اپنے آپ میں اعزاز کی بات ہے۔آل رانڈر نے کہا کہ میں کسی بھی کھلاڑی کی زیر قیادت کھیلنے میں خوشی محسوس کروں گا کیونکہ میں صرف پاکستان کے لیے کھیلنے میں دلچسپی رکھتا ہوں۔انہوں نے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ان کے جانے کا افسوس ہے لیکن یہ پی سی بی کا فیصلہ ہے، مجھے امید ہے کہ ڈومیسٹک یا لیگ کی سطح پر ان کے ساتھ دوبارہ کام کرنے کا

موقع ملے گا۔ان کا کہنا تھا کہ مکی آرتھر نے پاکستان کے لیے بہترین انداز میں خدمات انجام دیں اور انہوں نے جس طرح میری صلاحیتوں پر اعتماد کیا میں اس پر ان کا ہمیشہ شکر گزار رہوں گا لیکن ان کے معاہدے میں توسیع نہ کرنا بورڈ کا فیصلہ ہے اور ہم سب کو اس فیصلے کا احترام کرنا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…