لاہور(آن لائن)پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے مستقبل کے لیے بابر اعظم اور شاداب خان کو قیادت کے لیے تیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا جس میں قومی مینز ٹیم کے ساتھ ساتھ ویمن ٹیم، انڈر 19 اور انڈر 16 کی بھی گزشتہ 3سال کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کی صدارت پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے کی جبکہ کوچ مکی آرتھر، کپتان سرفراز احمد اور سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق اجلاس میں شریک ہوئے جس میں انہوں نے سینئر ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے سفارشات پیش کیں۔اجلاس کے دوران قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا خصوصاً ٹیسٹ کرکٹ میں قومی ٹیم کی مستقل شکستوں پر ان سے باز پرس کی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران کپتان سرفراز احمد سے قیادت، سینئیر کھلاڑیوں کے رویے، ٹیم کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ ان کی ذاتی پرفارمنس سمیت 12 سے 15 سوالات کیے گئے۔کمیٹی نے سرفراز کو فرنٹ سے لیڈ کرنے کا مشورہ دیا جبکہ کمیٹی ان کی پرفارمنس سے بھی مطمئن دکھائی نہ دی۔ہیڈ کوچ نے کمیٹی کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے تین سالہ دور میں کھلاڑیوں کی فٹنس میں بہتری آئی تاہم ورلڈ کپ میں ٹیم کی فیلڈنگ مایوس کن رہی۔اس موقع پر انہوں نے قومی ٹیم کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے لیگ اسپنر شاداب خان اور بابر اعظم کو قیادت کے لیے تیار کرنے کا مشورہ دیا۔سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا کہ اپنے تین سالہ دور میں انہوں نے قابل کھلاڑیوں کو موقع دیا جس کی بدولت قومی ٹیم چیمپیئنز ٹرافی جیتنے میں کامیاب ہوئی۔ٹیسٹ کرکٹ میں قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے حوالے سے انضمام الحق نے کہا کہ سینئر کھلاڑیوں یونس خان اور مصباح الحق کے ایک ساتھ جانے سے قومی ٹیم ٹیسٹ کرکٹ میں مشکلات سے دوچار ہوئی۔
لاہور میں پی سی بی ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے اجلاس میں سابق کپتان مصباح الحق، عروج ممتاز، ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹر اکیڈمیز مدثر نذر بھی شریک ہوئے جبکہ وسیم اکرم نے ویڈیو لنگ کے ذریعے شرکت کی۔ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشید اپنی ڈومیسٹک کرکٹ کے اجلاس میں مصروفیت کے سبب شریک نہیں ہو سکے۔کمیٹی نے اگلے ہفتے کانفرنس کال کے ذریعے سفارشات کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد انہیں منظوری کے لیے چیئرمین پی سی بی کے پاس بھیجا جائے گا۔