لاہور(آن لائن) پاکستانی کرکٹرز پر کام کا بوجھ بڑھنے لگا ،آرام کے بجائے لیگز کو ترجیح دینے سے فٹنس مسائل کا خدشہ سامنے آگیا، سال میں 2 لیگز والی پالیسی دم توڑ گئی البتہ بورڈ کے مطابق اب بھی اس پر عمل کیا جاتا ہے۔تفصیلات کے مطابق رواں سال پاکستانی ٹیم کیلئے مصروف ترین رہا، جنوبی افریقہ میں سیریز کے آخری2 ٹیسٹ، 5 ون ڈے اور 3 ٹی 20 میچزکے بعد یو اے ای میں آسٹریلیا سے 5 ایک روزہ میچز کی سیریز ہوئی۔
پھر انگلینڈ میں ورلڈکپ سے پہلے میزبان سے بھی 4 ون ڈے اورایک ٹی ٹونٹی ہوا، میگا ایونٹ کے8 میچز میں حصہ لیا، اصولا تو کھلاڑیوںکو اکتوبر میں سری لنکا کیخلاف ٹیسٹ سیریز سے قبل کچھ آرام کرنا چاہیے تھا لیکن انہوں نے پیسے کمانے کو ترجیح دی۔محمد عامر، بابر اعظم، فہیم اشرف اور فخر زمان ٹی ٹونٹی ایونٹ کیلئے انگلینڈ میں مقیم ہیں، رواں ماہ کے اواخر میں شروع ہونیوالی گلوبل ٹی ٹونٹی لیگ کینیڈا کیلئے بورڈ نے شعیب ملک، محمد حفیظ، وہاب ریاض اور شاداب خان کو این او سی دیا ہے ، یہ تمام سینٹرل کنٹریکٹ کا حصہ ہیں اور ان میں سے کئی کرکٹرز ماضی قریب میں انجری یا صحت کے حوالے سے کسی مسئلے کا شکار ہو چکے، جنوری، فروری میں منعقدہ بنگلہ دیش لیگ میں وہاب ریاض، شعیب ملک اور محمد حفیظ سمیت کئی پاکستانی کرکٹرز نے حصہ لیا تھا،پھر پی ایس ایل میں تمام ہی اسٹار کرکٹرز ایکشن میں نظر آئے، یورو ٹی ٹونٹی کے ڈرافٹ میں بابر اعظم، محمد عامر، فخرزمان، شاہین شاہ آفریدی،حسن علی و دیگر کو مختلف ٹیموں میں شامل کیا گیا ہے۔رواں برس پاکستانی ٹیم کو سری لنکا سے2 حصوں میں ٹیسٹ اور محدود اوورز کی سیریز کھیلنا ہوگی، اس کے بعد قومی ٹیم کا دورئہ آسٹریلیا شیڈول کا حصہ ہے جبکہ کیریبیئن لیگ میں بھی پاکستانی کھلاڑی حصہ لیتے ہیں، پلیئرز پرکام کے اس بوجھ سے انجریز کا خطرہ بڑھ چکا ہے جس سے ایک بات تو واضح ہے کہ سال میں پی ایس ایل سمیت 2لیگز کی سابقہ پالیسی پر اب عمل نہیں ہو رہا البتہ پی سی بی کے ترجمان اس تاثر سے اتفاق نہیں کرتے، انھوں نے کہا کہ سال میں2لیگزمیں شرکت کی پالیسی برقرار ہے، اسکے بعد اگر کوئی کھلاڑی کسی اور لیگ کیلئے درخواست کرے تو اس پر انفرادی طور پرغور کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ انگلش ایونٹ کو پی سی بی2لیگز میں شامل نہیں کرتا۔