مانچسٹر (این این آئی)انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) کے زیر اہتمام عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم پانچواں میچ روایتی حریف بھارت کے خلاف 16 جون کو مانچسٹر میں کھیلے گی ۔ تفصیلات کیمطابق روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کا ٹاکرا 16 جون کو مانچسٹر میں ہو گا چھٹا میچ 23 جون کو جنوبی افریقہ کے خلاف لارڈز میں کھیلے گی، ساتواں میچ 26 جون کو نیوزی لینڈ کے خلاف
برمنگھم میں کھیلے گی، آٹھواں میچ 29 جون کو افغانستان کے خلاف لیڈز کے مقام پر کھیلے گی جبکہ نواں میچ بنگلہ دیش کے خلاف 5 جولائی کو لارڈز کے مقام پر کھیلے گی۔دوسری جانب ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں ابتدائی چار میں سے دوسرا میچ ہارنے کے بعد پاکستان ٹیم کا سفر مزید مشکل ہوگیا ہے تاہم سیمی فائنل کھیلنے کے لئے گرین شرٹس کو اگلے پانچ میچوں میں اچھی کارکردگی دکھانا ہوگی۔ماہرین کے مطابق بقیہ میچز میں پاکستان کے پاس غلطی کی گنجائش بھی نہیں ہے، کپتان سرفراز احمد نے بھی اعتراف کیا کہ اگر ہم نے بڑی ٹیموں کو ہرانا ہے تو کم سے کم غلطیاں کرنا ہوں گی۔پوائنٹس ٹیبل پر نظر ڈالیں تو 10 ٹیموں کے اس ورلڈ کپ میں پاکستان کا آٹھواں نمبر ہے، نیوزی لینڈ تینوں میچ جیت کر ٹاپ پر ہے، آسٹریلیا نے چار میں سے تین میچ جیتے، اس طرح وہ تیسرے نمبر پر ہے جبکہ انگلینڈ نے تین میں سے دو اور بھارت نے بھی اپنے دونوں میچز جیتے ہیں۔اگلے میچز میں اچھے رن ریٹ کے ساتھ فتح ہی پاکستانی کشتی کو کنارے لگاسکتی ہے، غیر ملکی کوچز اور بڑی تنخواہوں والے سلیکٹرز کی موجودگی میں بھی 15 رکنی ٹیم کی کارکردگی توقعات سے انتہائی کم تر ہے۔رپورٹ کے مطابق ورلڈ کپ میں پاکستانی بیٹنگ نے چار میں دو میچوں میں مایوس کن کارکردگی دکھائی ہے، ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان 105 کے معمولی اسکور پر آؤٹ ہوا جبکہ آسٹریلیا کے خلاف میچ میں صف اول کے بیٹسمین سیٹ ہو کر غیر ذمے داری سے اسٹروکس کھیل کر آؤٹ ہوتے رہے۔کسی نے ذمہ داری لے کر میچ کو اختتام تک لے جانے کی کوشش نہیں کی، تجربہ کار بیٹسمین شعیب ملک کی کارکردگی بھی اْن کے معیار سے کم تر ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران شعیب ملک کی بیٹنگ اوسط 29 رنز فی اننگز ہے جبکہ انگلش سرزمین پر انہیں 14 کی معمولی بیٹنگ اوسط کے باوجود ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔حارث سہیل کو گیارہ رکنی ٹیم میں شامل نہیں کیا جارہا حالانکہ ان کی گزشتہ ایک سال کی اوسط 49 کی ہے جس میں دو سنچریاں بھی شامل ہیں۔