استور (سی پی پی )ہمارے ہاں کر کٹ کے مداحوں کی ایک غیر معمولی اکثریتی تعداد موجود ہے لیکن ایسے افراد بھی موجود ہیں جو کرکٹ کوسخت نا پسند کرتے ہیں، ناپسندیدگی کی وجہ کیا ہے مختلف لوگ اس کی مختلف دلیلیں پیش کرتے ہیں۔ ان میں ایک دلیل یہ بھی پیش کی جاتی ہے کہ یہ وقت کا ضیاع ہے اوراس کاحاصل وصول کچھ نہیں اور تو اور اس حوالے سے قصہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ ایڈولف ہٹلر کے زمانے میں کرکٹ میچ کھیلا گیا،
اس دور میں پانچ یا چھ روزہ کرکٹ کا رواج تھا،ہٹلر نے بھی میچ کے پہلے دن کا کھیل دلچسپی سے دیکھا اور اپنی مصروفیات میں مشغول ہو گیا۔چند دن بعد ہٹلر کو میچ یاد آیا اور اس نے میچ کا نتیجہ معلوم کرنے کے لئے متعلقہ افراد کو طلب کیا،حکم کی تعمیل ہو ئی اور میچ کے بارے میں تفصیلات ہٹلر کو پیش کی گئیں کہ’’جناب پانچ دن جاری رہنے والا میچ توبے نتیجہ ختم ہوگیا‘‘ وہ دن جرمنی میں کرکٹ کا آخری دن ثابت ہوا اور ہٹلر کے حکم پر وقت ضائع کرنے اور ایسا کھیل کھیلنے کے جرم میں جو صرف وقت کا ضیاع کا باعث بنے دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کو لائن میں کھڑا کرکے انہیں گولیاں مار دی گئیں۔وہ دن اور آج کا دن جرمنی میں کرکٹ کا وجود نہیں ہے اور جس کے دل میں کرکٹ کھیلنے کی خواہش نے جنم لیا تو اس نے اپنی اس خواہش کا گلا گھونٹنے میں ہی عافیت جانی۔یہ تو ماضی کا حوالہ تھا سچ یا جھوٹ لیکن تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے کے مصداق یہ تاریخ کہیں اور نہیں ہمارے اپنے وطن میں اس طرح دہرائی گئی ہے کہ گلگت بلتستان سپر لیگ ٹی20کرکٹ ٹورنا منٹ میں دیا مر کرکٹ ٹیم کی مایوس کن کار کردگی اور ٹورنا منٹ سے آؤٹ ہو جانے پر کمشنر دیا مر استورڈو یژن نے پوری ٹیم کو جیل بھیجنے کے احکامات جا ری کر دیئے، ان احکامات سے ٹیم کے منیجر، کوچ اور کپتان بھی محفوظ نہیں رہے۔