لاہور(این این آئی) پاکستان کرکٹ ٹیم اور کراچی کنگز کے کوچ مکی آرتھر نے لاہور قلندرز کے نوجوان فاسٹ بولر شاہین آفریدی کا آسٹریلیا اسپیڈ اسٹار مچل اسٹارک سے موازنہ کردیا ہے اور کہا ہے کہ حسین طلعت اور آصف علی کی کار کر دگی قابل تعریف ہے ٗ ان کھلاڑیوں پر مستقبل میں نظر رکھنی چاہیے ۔پشاور زلمی کے خلاف پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایلیمینیٹر میں شکست کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہین بہت ٹیلنٹڈ بولر ہیں، وہ مستقبل میں بہترین گیند باز بن سکتے ہیں، ہمیں ان پر محنت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر شاہین پر دو سال کام کیا جائے تو وہ بہترین بولر بن کر نکلیں گے اور پاکستان کرکٹ کیلئے بہترین بولر ثابت ہوسکتے ہیں۔مکی آرتھر نے کہا کہ مجھے مچل اسٹارک کی کوچنگ کرنے کا اس وقت موقع ملا جب وہ کافی کم عمر تھے، شاہین شنواری اور ان کی بولنگ میں بہت مماثلت ہے، اگر ان کو درست کوچنگ اور درست ٹریننگ دی گئی تو وہ پاکستان کرکٹ کے لیے بہترین بولر ثابت ہوسکتے ہیں۔اس موقع پر انہوں نے اسلام آباد یونائیٹڈ کے حسین طلعت اور آصف علی کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ہمیں ان کھلاڑیوں پر مستقبل میں نظر رکھنی چاہیے۔کامران اکمل کی ٹیم میں واپسی سے متعلق سوال پر مکی آرتھر نے کہا کہ انہوں نے شاندار اننگز کھیلی، وہ بہت اچھے بیٹسمین ہیں تاہم ہمارے وکٹ کیپر سرفراز احمد ہیں۔پاکستانی ٹیم کے کوچ نے کہا کہ کامران نے ویسٹ انڈیز میں خراب فیلڈنگ کی تھی اور صورت حال تبدیل نہیں ہوئی ہے، انٹرنیشنل کرکٹ میں کھیل کے تینوں شعبوں میں اچھا ہونا ضروری ہوتا ہے۔محمد عامر کو اہم میچ میں کپتانی دینے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ میں محمد عامر کو ذمہ داری دینا چاہتا تھا ٗپی ایس ایل کا ایک مقصد پاکستان کیلئے کھلاڑی اور کپتان پیدا کرنا ہے ٗمیں نے سوچا کہ محمد عامر کو ذمہ داری دینے سے ہم ایک اور پاکستانی کھلاڑی کو ایک ٹیم کی کپتان کرنے کا موقع دے رہے ہیں۔ٹیم میں ہونے والی انجریز پر انہوں نے کہا کہ عماد وسیم اور شاہد آفریدی کی انجریز بڑے جھٹکے تھے ٗاگر وہ مڈل اوورز میں گیند بازی کررہے ہوتے تو صورت حال مختلف ہوسکتی تھی، دو بین الاقوامی کرکٹرز کو کھونا مہنگا ثابت ہوا۔میچ میں پہلے بولنگ کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ متوقع بارش کی وجہ سے کیا گیا تھا ٗ اگر بارش ہوجاتی اور میچ مزید چھوٹا ہوجاتا تو ہم میچ کنٹرول کررہے ہوتے، ہم توقع کررہے تھے کہ مزید بارش ہوگی۔