لاہور(این این آئی)پاکستان سپر لیگ میں مبینہ اسپاٹ فکسنگ پر معطل کرکٹرز شرجیل اور خالد لطیف کے اعتراف جرم سے انکار،اپنے اوپرعائدالزامات قبول کرنے سے انکار اور اینٹی کرپشن یونٹ کے پاس ٹھوس شواہد نہ ہونے کے باعث بورڈ حکام سرجوڑکربیٹھ گئے۔ذرائع کے مطابق مبینہ طورپر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز کے خلافٹ ٹھوس ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے پی سی بی کاکیس کمزورہے اور اسی بناء پر پی سی بی
کی طرف سے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹرزپردباؤڈالنے کے ساتھ مختلف قسم کے لالچ بھی دیئے گئے جس میں انہیں سزامیں نرمی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔یہ بھی بتایاگیاہے کہ پی سی بی کے پاس ان کھلاڑیوں کے خلاف ثبوت اتنے مضبوط نہیں ہیں کہ اگریہ کرکٹرز پی سی بی کے خلاف عدالت میں جاتے ہیں توپی سی پی کوانکاجرم ثابت کرنے میں کافی مشکلات کاسامناکرناپڑسکتاہے اسی لئے پی سی بی شرجیل خان اورخالدلطیف پرمختلف طریقوں سے دباؤ ڈال رہی ہے کہ اسپاٹ فکسنگ کااعترافی بیان دیں تاکہ پی سی بی عدالتی کاروائی سے خودکومحفوظ رکھ سکے۔ذرائع کے مطابق خالدلطیف اورشرجیل خان کے وکلاء نے ان کومشورہ دیاہے کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈکی جانب سے لگائے گئے الزامات کوقبول نہ کریں اورپی سی بی کے الزامات کوعدالت میں چیلنج کریں اگر الزامات کوقبول کرلیاتوکھلاڑی مشکل میں پھنس سکتے ہیں۔جبکہ پی سی بی حکام کاکہناہے کہ پی سی بی کے پاس ان کرکٹرزکے خلاف مکمل ثبوت ہیں اورپی سی بی اسکوکسی بھی جگہ ثابت کرسکتاہے۔واضح رہے کہ معطل کرکٹرز کو پی سی بی کی 15سوالات پر مشتمل چارج شیٹ کا دو ہفتوں کے اندر جواب دینا ہوگا۔ جرم تسلیم کرنے کی صورت میں پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کا ٹربیونل قانون کے مطابق سزاؤں کا تعین کرے گاجبکہ الزامات مسترد کرنے پر کیس کی سماعت کیلئے سابق جج کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی جائیگی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں شرجیل اور خالد لطیف نے اعتراف جرم سے انکار کردیا ہے اور پاکستان کرکٹ بور ڈ پنڈورا بکس کھلنے سے پریشان ہے ۔بورڈ نہیں چاہتا کہ کیس کمیٹی تک جائے کیونکہ اس سے پنڈورابکس کھل جائے گا اور پھنسے ہوئے کھلاڑی کئی ساتھیوں کو بھی لے ڈوبیں گے یا ماضی کے کسی فکسنگ کیس کو ری اوپن کرلیا جا ئے گاجس سے موجودہ کیس میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی نے اس خطرے کو بھانپتے ہوئے ان دونوں کو پیشکش کی ہے اگر وہ جرم قبول کرلیں تو ا ن کی سزا میں کمی دی جائے گی کیونکہ ابتدائی تحقیقات میں انہوں نے اعتراف جرم نہیں کیا اور اگر اب چارج شیٹ کا جواب بھی ایسا ہی آیا تو معاملہ بورڈ کے ہاتھ سے نکل جائے گا اور پھر تمام معاملات کمیٹی ہی دیکھے گی۔