دبئی (آئی این پی)قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے پاکستان سپر لیگ میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کرکٹ بورڈ نے کھیل کو کرپشن سے پاک کرنے کیلئے مناسب اقدامات نہیں کیے۔ پشاور زلمی کی نمائندگی کرنے والے شاہد خان آفریدی نے کہا کہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ جب تک پی سی بی اس طرح کے کھلاڑیوں کو مثال بناتے ہوئے سخت اقدامات نہیں کرے گا، اس وقت اس لعنت سے چھٹکارا ممکن نہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اینٹی کرپشن کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے شرجیل خان اور خالد لطیف کو معاملے کی مکمل تحقیقات تک معطل کرکے ایونٹ سے باہر کردیا تھا۔ شاہد آفریدی نے اس اسکینڈل کو 2010 میں لارڈز کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل جیسا ہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب پاکستان رکٹ کو بدنام کرنے کی سازشیں ہیں اور اس سے پاکستان کرکٹ کو ماضی میں پہلے بھی بہت نقصان پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے اسپات فکسنگ میں ملوث دونوں کھلاڑیوں پر ہر طرز کی کرکٹ کھیلنے کی تاحیات پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پابندی کا کیا فائدہ اگر پانچ سال بعد یہ کھلاڑی دوبارہ کرکٹ میں واپسی کریں۔ جب تک کوئی مثال قائم نہیں کی جائے گی، میرا نہیں خیال یہ سب رک سکتا ہے۔ یاد رہے کہ 2010 کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں جان بوجھ کر نوبال کرنے پر اس وقت کے قومی ٹیم کے کپتان سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ تینوں کھلاڑیوں پر عائد پابندی کا 2015 میں خاتمہ ہو گیا تھا اور آئی سی سی نے انہیں ہر طرز کی کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی تھی۔ محمد عامر کی گزشتہ سال انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی ہوئی تھی جبکہ بقیہ دونوں کرکٹرز تاحال قومی ٹیم میں واپسی کیلئے کسی موقع کی تلاش میں ہیں۔
قومی ٹیم کے ایک اور سابق کپتان رمیز راجہ نے بھی پی ایس ایل میں کرپشن اسکینڈل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے محمد عامر کو قومی ٹیم میں واپس لا کر غلط روایت قائم کی، اگر ہم اس وقت اپنے فیصلے پر قائم رہتے تو شاید یہ دن نہیں دیکھنا پڑتا۔انہوں نے کہا کہ پی سی بی کو چاہیے کہ اپنی گلطیوں سے سبق سیکھے اور اس اسکینڈل میں ملوث تمام کھلاڑیوں کو منطقی انجام تک پہنچائے۔