لاہور(آئی این پی)پاکستان کر کٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد یوسف نے سرفراز احمد کو تینوں فارمیٹ میں کپتان بنانے کی دبے لفظوں میں مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان، جاوید میانداد، وسیم اکرم اور انضمام الحق کی ٹیم میں جگہ پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا تھا، مگر اب کرکٹ پر اتنا برا وقت آگیا کہ سب وکٹ کیپنگ میں مسائل کا شکار سرفراز احمد کو ہی قیادت سونپنے کا مشورہ دینے پر مجبور ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کرکٹ کی بہتری کیلئے بڑے اور مشکل فیصلوں کی ضرورت ہے، صرف محمد حفیظ، عمر اکمل اور محمد عامر ہی نہیں ٹیم کے بیشتر کھلاڑیوں نے توقعات کے مطابق پرفارم نہیں کیا، انضمام الحق تبدیلیاں کرسکتے ہیں لیکن ایسا ہونے پر میڈیا اور عوام کو بھی نتائج کیلئے صبر سے کام لینا ہوگا،کئی پلیئرز اب کارکردگی نہیں دکھارہے تو ان کو ورلڈکپ تک آزمانے کا کیا فائدہ ہوگا،نئے ٹیلنٹ کو گروم ہونے کا موقع دینگے تو مستقبل میں بہتری کی امیدیں وابستہ کرسکیں گے۔انھوں نے کہا کہ شرجیل خان نے آسٹریلوی پچز پر کسی گھبراہٹ کا شکار ہوئے بغیر جارحانہ کرکٹ کھیلی،بابر اعظم 35سال بعد کینگروز کیخلاف ان کے ہوم گراؤنڈ پر سنچری بنانے والے بیٹسمین بنے،پاکستان کو نمبر 4اور 5پر بھی پاور ہٹرز کی ضرورت ہے،آج کل کی کرکٹ میں پچز بیٹنگ کیلئے آسان ہیں،ان پر بھی اسٹرائیک ریٹ 70ہو تو بڑا مجموعہ کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔سابق سپیڈ سٹار شعیب اختر نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو ابھرتے ہوئے بیٹسمین بابر اعظم کو قومی ٹیسٹ ٹیم کا کپتان بنانے کا مشورہ دے دیا۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں شعیب اختر نے کہا کہ یہ آگے بڑھنے کا وقت ہے لہذا مستقبل پر سرمایہ کاری کرتے ہوئے بابر اعظم کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان بنانا چاہئے۔واضح رہے کہ بابر اعظم صرف 22 سال کے ہیں جنہوں نے تینوں فارمیٹ کی کرکٹ میں آتے ہی کامیابی کی منازل طے کرنا شروع کر دی ہیں۔