جمعہ‬‮ ، 17 جنوری‬‮ 2025 

کپتان ،کوچ اور مینجر تبدیل کرنے سے فرق نہیں پڑے گا ، محمد یوسف

datetime 31  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( نیوز ڈیسک)قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد یوسف نے کہا ہے کہ قومی ٹیم کی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ اور ایشیا کپ میں ناکامی پر کمیٹی بنانا ہی کافی نہیں بلکہ اس کی سفارشات پر عملدر آمد کرنا بھی ضروری ہے۔پی سی بی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سامنے اپنی سفارشات پیش کرنے کے بعد قذافی سٹیڈیم میں میڈیا سے با ت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1999، 2003اور 2007میں ورلڈ کپ ہارنے کے بعد بھی کمیٹیاں بنیں مگر ان کی سفارشات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا اور کرکٹ کی خرابیاں جوں کی توں چلتی آ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب و قت آ گیاہے کہ کمیٹیوں سے باہر نکل کر عملی طور پر کوئی کام کیا جائے ۔ محمد یوسف نے کہاکہ اب صرف کپتان، کوچ، مینجر وغیرہ کو تبدیل کرنے سے معاملات درست نہیں ہو ں گے بلکہ بورڈ میں بھی نئی سوچ والے افراد لائے جائیں جو پاکستان کی کرکٹ کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق چلا سکیں، کرکٹ کی بہتری کے لئے ضروری ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ اور ٹیسٹ کرکٹ کے درمیان فرق کم کیا جائے ‘ کپتان، کوچ، مینجر کو ہمیشہ تبدیل کر دیا جاتاہے مگر کبھی بورڈ میں کسی خرابی کی کوئی بات نہیں کرتا ‘ 2007 ء میں پاکستان اور بھارت کی عالمی کپ میں ایک جیسی پوزیشن تھی لیکن بھارت نے اس وقت اچھے فیصلے کرکے اپنی ٹیم کو بہتر کرلیا جبکہ ہم آج بھی وہیں کھڑے ہیں،ان کا کہنا تھاکہ ہر ناکامی کے بعد سارا ملبہ کپتان، کوچ ، مینجر اور سلیکٹرز پر ڈال دیا جاتا لیکن کبھی کسی بورڈ میں بیٹھے ذمے داران کے بارے میں بات نہیں کی میرے خیال میں اب بورڈ میں نئے چہرے لانے کی ضرورت ہے جو جدید کرکٹ کو سمجھتے اور مثبت سوچ رکھتے ہوں برسہا برس سے مختلف عہدوں پر بورڈ میں بیٹھے سابق کرکٹرز کوئی بہتری نہیں لاسکے لہذا انہیں اب بورڈ سے علیحدہ ہوجانا چاہیے، محمد یوسف نے کہا کہ اب ہمیں بہتری کی طرف سوچنا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ فرسٹ کلاس اور انٹرنیشنل کرکٹ کے مابین موجود فرق کو ختم کیا جائے جس کیلئے ڈومیسٹک کرکٹ میں کھلاڑیوں کے معاوضوں میں اضافہ کے علاوہ میچز کو براہ راست ٹی وی پر بھی دکھایا جائے تاکہ اس میں کھلاڑیوں اور عوام کی دلچسپی پیدا ہوسکے، انہوں نے تجویز پیش کی کہ مختلف شہروں میں قائم کرکٹ اکیڈمیاں سابق کھلاڑیوں کے سپرد کی جائیں جہاں وہ نئے ٹیلنٹ کو نکھاریں،سابق کپتان کا کہنا تھاکہ وہ بھی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سامنے آنے سے معذرت کرسکتے تھے لیکن اپنی ذمے داری کا احساس کرتے ہوئے کرکٹ کی بہتری کے بارے تجاویز دی ہیں جن پر عمل کرنا ان کا کام ہے، انہوں نے عوام اور میڈیا سے بھی اپیل کی کہ وہ درست لوگوں کو پرموٹ کریں جو کرکٹ کی بہتری کیلئے کام کرسکیں،ہیڈ کوچ وقار یونس اور کپتان شاہد آفریدی کی جانب سے مانگی گئی معافی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ معافی سے کام نہیں چلے گا بلکہ ہمیں کرکٹ کی بہتری کے لئے کام کرنا ہوگا ۔



کالم



20 جنوری کے بعد


کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…