اتوار‬‮ ، 28 دسمبر‬‮ 2025 

کپتان ،کوچ اور مینجر تبدیل کرنے سے فرق نہیں پڑے گا ، محمد یوسف

datetime 31  مارچ‬‮  2016 |

لاہور( نیوز ڈیسک)قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد یوسف نے کہا ہے کہ قومی ٹیم کی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ اور ایشیا کپ میں ناکامی پر کمیٹی بنانا ہی کافی نہیں بلکہ اس کی سفارشات پر عملدر آمد کرنا بھی ضروری ہے۔پی سی بی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سامنے اپنی سفارشات پیش کرنے کے بعد قذافی سٹیڈیم میں میڈیا سے با ت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1999، 2003اور 2007میں ورلڈ کپ ہارنے کے بعد بھی کمیٹیاں بنیں مگر ان کی سفارشات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا اور کرکٹ کی خرابیاں جوں کی توں چلتی آ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب و قت آ گیاہے کہ کمیٹیوں سے باہر نکل کر عملی طور پر کوئی کام کیا جائے ۔ محمد یوسف نے کہاکہ اب صرف کپتان، کوچ، مینجر وغیرہ کو تبدیل کرنے سے معاملات درست نہیں ہو ں گے بلکہ بورڈ میں بھی نئی سوچ والے افراد لائے جائیں جو پاکستان کی کرکٹ کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق چلا سکیں، کرکٹ کی بہتری کے لئے ضروری ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ اور ٹیسٹ کرکٹ کے درمیان فرق کم کیا جائے ‘ کپتان، کوچ، مینجر کو ہمیشہ تبدیل کر دیا جاتاہے مگر کبھی بورڈ میں کسی خرابی کی کوئی بات نہیں کرتا ‘ 2007 ء میں پاکستان اور بھارت کی عالمی کپ میں ایک جیسی پوزیشن تھی لیکن بھارت نے اس وقت اچھے فیصلے کرکے اپنی ٹیم کو بہتر کرلیا جبکہ ہم آج بھی وہیں کھڑے ہیں،ان کا کہنا تھاکہ ہر ناکامی کے بعد سارا ملبہ کپتان، کوچ ، مینجر اور سلیکٹرز پر ڈال دیا جاتا لیکن کبھی کسی بورڈ میں بیٹھے ذمے داران کے بارے میں بات نہیں کی میرے خیال میں اب بورڈ میں نئے چہرے لانے کی ضرورت ہے جو جدید کرکٹ کو سمجھتے اور مثبت سوچ رکھتے ہوں برسہا برس سے مختلف عہدوں پر بورڈ میں بیٹھے سابق کرکٹرز کوئی بہتری نہیں لاسکے لہذا انہیں اب بورڈ سے علیحدہ ہوجانا چاہیے، محمد یوسف نے کہا کہ اب ہمیں بہتری کی طرف سوچنا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ فرسٹ کلاس اور انٹرنیشنل کرکٹ کے مابین موجود فرق کو ختم کیا جائے جس کیلئے ڈومیسٹک کرکٹ میں کھلاڑیوں کے معاوضوں میں اضافہ کے علاوہ میچز کو براہ راست ٹی وی پر بھی دکھایا جائے تاکہ اس میں کھلاڑیوں اور عوام کی دلچسپی پیدا ہوسکے، انہوں نے تجویز پیش کی کہ مختلف شہروں میں قائم کرکٹ اکیڈمیاں سابق کھلاڑیوں کے سپرد کی جائیں جہاں وہ نئے ٹیلنٹ کو نکھاریں،سابق کپتان کا کہنا تھاکہ وہ بھی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سامنے آنے سے معذرت کرسکتے تھے لیکن اپنی ذمے داری کا احساس کرتے ہوئے کرکٹ کی بہتری کے بارے تجاویز دی ہیں جن پر عمل کرنا ان کا کام ہے، انہوں نے عوام اور میڈیا سے بھی اپیل کی کہ وہ درست لوگوں کو پرموٹ کریں جو کرکٹ کی بہتری کیلئے کام کرسکیں،ہیڈ کوچ وقار یونس اور کپتان شاہد آفریدی کی جانب سے مانگی گئی معافی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ معافی سے کام نہیں چلے گا بلکہ ہمیں کرکٹ کی بہتری کے لئے کام کرنا ہوگا ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…