شارجہ(نیوز ڈیسک)انگلینڈ کے خلاف تیسرے اور فیصلہ کن ٹیسٹ میچ کے چوتھے دن کے پہلے سیشن میں پاکستان نے نائٹ واچ مین کی وکٹ کے علاوہ کوئی وکٹ نہیں گرنے دی اور مہمان ٹیم پر 157 رنز کی برتری حاصل کر لی ہے کھانے کے وقفے تک پاکستان کے بلے بازوں نے نہ صرف اینڈرسن اور براڈ کی تیز رفتار گیندوں کا بڑی خوبصورتی سے سامنا کیا بلکہ عادل، پٹیل اور معین علی کی سپن بھی بڑی مہارت سے کھیلا۔اینڈرسن اس سیشن کے دوران ان سوئنگ بھی کرتے رہے اور گیند کو باہر بھی نکالتے رہے۔ مصباح الحق بڑی سمجھ داری سے تیز رفتار بالروں کو روکتے رہے اور جب جب موقع ملا انھوں نے سپن بالروں کے خلاف رنز بنائے۔چوتھے دن کے پہلے سیشن میں پاکستان نے اس آخری اور فیصلہ کن میچ پر اپنی گرفت کسی حد تک مضبوط کر لی ہے۔ جو میچ پاکستان کے ہاتھوں سے نکلتا نظر آ رہا ہے ابھی اگر مکمل طور پر پاکستان کے ہاتھ میں نہیں آیا تو متوازن ضرور ہو گیا ہے۔چوتھے دن کھانے کے وقفے تک محمد حفیظ نے 145 رنز بنائے تھے اور کریز پر موجود تھے۔ حفیظ نے صبح جب اننگز شروع کی تو وہ اپنی سنچری سے صرف دو رنز دور تھے۔ شروع میں حفیظ دباؤ کا شکار نظر آئے اور دن کی پہلی ہی گیند پر ان کے خلاف ایل بی ڈبلیو کی اپیل ہوئی۔ انگلینڈ نے اس موقعے پر تیسرے ایمپائر کو نظر ثانی کرنے کو بھی کہا لیکن پھر بھی اْن کی اپیل منظور نہ ہو سکی۔اس کے بعد بھی ان کو آؤٹ کرنے کے دو تین موقعے انگلینڈ کو ملے لیکن وہ ان سے فائدہ نہیں اٹھا سکے۔حفیظ نے اپنی سنچری بنانے کے بعد پھر وہی اعتماد اور ’ردم‘ حاصل کر لیا جس سے وہ گذشتہ شام بیٹنگ کر رہے تھے۔آج صبح آؤٹ ہونے والے واحد کھلاڑی راحت علی تھے جنھوں نے نائٹ واچ مین کا کردار ادا کیا۔تیسرے روز کھیل کے اختتام پر پاکستان نے دوسری اننگز میں تین وکٹوں کے نقصان پر 146 رنز بنا لیے تھے اور اسے انگلینڈ پر 74 رنز کی برتری حاصل ہے۔گذشتہ روز آؤٹ ہونے والے پہلے بلے باز اظہر علی تھے جو 34 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔ انھوں نے پہلی وکٹ کے لیے حفیظ کے ساتھ مل کر 101 رنز کی شراکت قائم کی۔ان کی جگہ آنے والے شعیب ملک کوئی رن بنائے بغیر جیمز اینڈرسن کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔کھیل کے اختتام سے کچھ دیر قبل پاکستان کی تیسری وکٹ گری جب یونس خان سٹوئرٹ براڈ کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔ انھوں نے امپائر کے فیصلے پر ریویو لیا لیکن فیصلہ برقرار رہا۔اس سے قبل انگلش ٹیم منگل کو چائے کے وقفے کے بعد اپنی پہلی اننگز میں 306 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی تھی اور اسے پاکستان پر 72 رنز کی برتری حاصل ہوئی تھی۔تین میچوں کی اس ٹیسٹ سیریز میں پاکستانی ٹیم کو ایک صفر کی ناقابلِ شکست برتری حاصل ہے اور اگر وہ یہ میچ بھی جیتنے میں کامیاب ہوتی ہے تو ٹیسٹ ٹیموں کی عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر پہنچ جائے گی۔