شارجہ (آن لائن )سابق بھارتی کرکٹر سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کرکٹ تعلقات بحال کرنے کیلئے دونوں حکومتوں کو مذاکرات شروع کرنا چاہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ دسمبر-جنوری کے دوران متحدہ عرب امارات میں متوقع باہمی سیریز کیلئے انڈین کرکٹ بورڈ کے جواب کا منتظر ہے۔پی سی بی اور بی سی سی آئی نے ایک معاہدے کے تحت آٹھ سالوں میں چھ باہمی سیریز کھیلنے پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم، دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی اور سیاسی تناو¿ کے باعث دسمبر کی سیریز پر شبہات کے بادل منڈلا رہے ہیں۔بی سی سی آئی نے گزشتہ ہفتے اپنی حکومت سے سیریز کھیلنے کی اجازت مانگی تھی، جس کے بعد اگلے دس دنوں میں بورڈ پاکستان کو حتمی جواب دے گا۔ گواسکر کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کو آپسی بداعتمادی ختم کرنی چاہیئے۔ شارجہ میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان آخری ٹیسٹ میچ کے موقع پر گواسکر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے خیال میں کوئی بھی مسئلہ حل کرنے کیلئے بات چیت ضروری ہے۔ جب تک آپ مذاکرات نہیں کریں گے مسائل حل نہیں ہوں گے اور یہی درست سمت میں پہلا قدم ہوتا ہے‘۔125 ٹیسٹ میچوں میں 10122 رنز سکور کرنے والے گواسکر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حتمی فیصلہ ہمیشہ حکومت کرتی ہے۔’میرے خیال میں کسی کھیل میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ حکومت کو اپنی رائے تبدیل کرنے پر مجبور کر سکے۔ تاہم، جب دونوں ٹیمیں ٹکراتی ہیں، تو شائقین میچ دیکھنے آتے ہیں، گھلتے ملتے ہیں اور اس طرح افہام و تفہیم پیدا ہوتی ہے، جو دونوں حکومتوں کیلئے ایک اشارہ ہے‘۔’میں کوئی سیاست دان نہیں اور میں بطور ایک سابق کھلاڑی کہہ رہا ہوں کہ جب تک آپ گفتگو نہیں کریں گے کوئی مسئلہ حل نہیں ہو گا‘۔ ’میرے خیال میں سابق کھلاڑیوں کا بولنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ حکومت بہت سوچ و بچار کے بعد فیصلہ کرتی ہے ‘۔ گواسکر نے تسلیم کیا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کرکٹ خطے کے ساتھ ساتھ دنیا کیلئے اہم ہے۔ ’اگر انڈیا سری لنکا اور بنگلہ دیش کے خلاف نہیں کھیلے گا تو ان کی کرکٹ بھی متاثر ہوگی۔ان ملکوں کے آپس میں کھیلنے سے برصغیر کی کرکٹ مضبوط ہوگی اور یہی وجہ ہے کہ ایشیا کپ ایک اہم ٹورنامنٹ ہے‘۔گواسکر کا ماننا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ہوم پر اور انڈیا سے نہ کھیلنے کا زیادہ نقصان پاکستان کو ہو رہا ہے۔ ’پاکستانی نوجوان گھر پر سٹار کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھنے سے محروم ہیں۔ بچے یونس خان، مصباح الحق اور شاہد آفریدی کو کھیلتا نہیں دیکھ پا رہے‘۔انڈین ٹیم کے ساتھ تین مرتبہ پاکستان کا دورہ کرنے والے گواسکر نے تسلیم کیا کہ پاکستان سے ان کی یادیں جڑی ہوئی ہیں۔ تاہم انہوں نے مسکراتےہوئے ایک شکایت بھی کی۔’دونوں دوروں کے بعد میری کمر کا سائز بڑھ گیا کیونکہ وہاں مجھے انتہائی لذیز کھانے بہت شوق سے کھلائے گئے‘۔’میرے کیریئر کے پہلے سات سالوں میں میری کمر کا سائز 30 انچ تھا لیکن پاکستان کے پہلے دورے (1978)کے بعد یہ 32 انچ ہوگئی۔ پھر ہم نے 83-1982 میں ایک اور طویل دورہ کیا، جس کے بعد یہ مزید بڑھ کر 34 ہو گئی‘۔