کراچی(آن لائن)اسپاٹ فکسنگ میں سزابھگتنے والے دوکھلاڑیوں کو قائد اعظم ٹرافی میں ٹیم کے ساتھ ہوں گے لیکن وہ کوئی میچ نہیں کھیل پائیں گے۔پاکستان کے ڈومیسٹک سیزن قائداعظم ٹرافی کا آغاز نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہوا جہاں سزایافتہ کھلاڑی سلمان بٹ اور محمد آصف واپڈا کی ٹیم کے ساتھ ہوں گے لیکن انھیں پورے سیزن میں کوئی میچ میں کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ دونوں کھلاڑیوں نے حال ہی میں واپڈا سے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ واپڈا پول بی میں شامل ہے جو اپنا پہلا میچ کراچی وائٹس کے خلاف کھیلے گا۔پاکستان کرکٹ بورڑ (پی سی بی) سلمان بٹ اور محمد آصف کے بحالی پروگرام پر سختی سے عمل پیرا ہے تاہم یہ واضح کردیاہے کہ دونوں کھلاڑیوں کو ٹورنامنٹ میں کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔دوسری جانب واپڈا نے سلمان اور آصف کو ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ پریکٹس کی اجازت دے دی ہے اور بدستور ٹیم کا حصہ ہوں گے جبکہ سات ہفتوں سے زائد عرصے تک چلنے والے ٹورنامنٹ میں وہ راولپنڈی، لاہور، سیالکوٹ، اسلام آباد اور فیصل آباد میں ہونے والے میچوں کے لیے ٹیم کے ساتھ ہوں گے۔دوسری جانب اب تک یہ واضح نہیں ہوسکاکہ واپڈا نے پی سی بی سے سلمان بٹ اور محمد آصف کو ٹیم کے ساتھ رکھنے کے لیے اجازت لی ہے یا نہیں تاہم دونوں کھلاڑیوں کو 2010میں انگلینڈ میں لارڑز کے مقام پر اسپاٹ فکسنگ پر عائد پابندی مکمل کرنے کے بعد گزشتہ ماہ دو ستمبر سے کھیلنے کا اہل قرار دیا گیا تھا۔محمد عامر جو ان دونوں کھلاڑیوں کے ساتھ پابندی کا شکار ہوئے تھے آئی سی سی کی خصوصی اجازت کے بعد ڈو¿میسٹک کرکٹ میں واپس آچکے ہیں اور انھیں بھی اسی دن بین الاقوامی کرکٹ کے لیے اہل قرار دیاگیاتھا۔19 اگست کو آئی سی سی سے جاری بیان میں کہاگیا تھا کہ سلمان بٹ اور محمد آصف کو آزاد انسداد بدعنوانی ٹریبونل کے خاص شرائط پورے کرنے کے بعد کرکٹ کھیلنے کا اہل قرار دیا گیا تھا جس میں ڈومیسٹک اور بین الاقوامی کرکٹ دونوں شامل ہیں۔لیکن واپڈا حکام پی سی بی کے واضح موقف پر عمل پیرا ہونے کے خواہش مند نہیں کیونکہ بظاہریہی سجھمتے ہیں کہ سلمان بٹ اور محمد آصف کے ساتھ بھی عامرجیسا سلوک کیا جاناچاہئے۔عامر نے حال ہی میں 34 وکٹیں حاصل کرکے سوئی سدرن ٹیم کوڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں پانچ فتوحات حاصل کرنے میں اہم کردار اداکیا تھا۔قائد اعظم ٹرافی میں ماضی کی طرح سوائے دومیچوں کے ہر راﺅنڈ کے اختتام پر تمام میچوں کے لیے تین دن کا وقفہ دیا گیا ہے۔پہلے راﺅنڈ میں 56 میچوں کے بعد دونوں پول سے چار سرفہرست ٹیمیں سپر ایٹ کے لیے جگہ بنائیں گی۔