لاہور(نیوزڈیسک) انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے اسپنر ظفر گوہر کا دبئی نہ پہنچنا متنازعہ بن گیا، چیف سلیکٹر کا کہنا ہے کہ ظفر گوہر نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی بجائے گھر پر سوئے رہے ، پی سی بی کے ڈرائیور کا فون بھی نہیں اٹھایاجبکہ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مسئلہ بورڈ کے عہدیداروں کی بد انتظامی کا ہے،قومی کرکٹر کا ویزہ ہی وقت پر نہیں لگایا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ سیریز کا محور اسپنرز تصور کئے جارہے تھے، کپتان مصباح الحق کے پاس رواں برس سری لنکا کے خلاف 24 شکار کرنے والے یاسر شاہ کی شکل میں زبردست ہتھیار تھا لیکن پہلے ہی میچ سے پہلے فٹنس ٹیسٹ میں فیل ہوجانے کے سبب یاسر شاہ کے بغیر صرف ایک اسپیشلسٹ اسپنر ذوالفقار بابر کو لیکر میدان میں اترنا پڑا۔لیگ سپنر یاسر شاہ کے زخمی ہونے پر ظفر گوہر کی ضرورت تو اب پڑی ہے لیکن چار ہفتے پہلے پاکستان کرکٹ بورڈ کی پریس ریلیز میں یہ واضح تھا کہ ظفر گوہر کو ضرورت پڑنے پر متحدہ عرب امارات بھجوایا جا سکتا ہے ۔معمول کے مطابق روانگی سے پہلے کرکٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ٹھہرتا ہے لیکن چیف سلیکٹر ہارون رشید کا کہنا ہے کہ ظفر گوہر اکیڈمی کی بجائے گھر سوئے رہے اور پی سی بی ڈرائیور کا فون نہیں اٹھایا ۔ اس لیے بروقت ابو ظبی نہ پہنچنا ظفر گوہر کی غلطی ہے۔جس رات ظفر گوہر کو دبئی روانہ ہونا تھا ویزہ رات بارہ بجے کے بعد موصول ہوا اور دوسرا سوال یہ ہے کہ ظفر گوہر کو اکیڈمی سے جانے کی اجازت کس نے دی اور اگر ظفر گوہر نے فون نہیں اٹھایا تو کیا بورڈ کے پاس اس کے اہلخانہ کا نمبر بھی نہیں تھا اور نہ ہی گھر کا پتہ جہاں سے ڈرائیور نے ظفر گوہر کو پک کرنا تھا ۔ کپتان مصباح الحق نے اسے مس مینجمنٹ قرار دیا تھا۔کپتان مصباح الحق نے بھی یہ اعتراف کیا کہ تیسرا سپنر پہلے سے ہی یو اے ای میں رہنا چاہیے تھا۔ اس سارے معاملے پر ظفر گوہر خاموش ہیں ۔ ظاہر ہے کہ زبان کھولی تو قومی کرکٹرز کا کیریئر شروع ہونے سے پہلے ختم ہو سکتا ہے۔