کلکتہ(نیوزڈیسک)…کیا اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث محمد عامر اور محمد آصف آئندہ ماہ ڈھاکہ میں ہونے والی بنگلہ دیش پریمیئر لیگ(بی پی ایل)میں غیر ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ لیگ کا حصہ ہوں گے؟۔مقامی میڈیا میں زیر گردش رپورٹس کے مطابق بی پی ایل کے ذریعے عالمی کرکٹ میں واپسی کی جانب ایک قدم بڑھائیں گے۔بنگلہ دیش کے ایک مقامی روزنامہ کے آن لائن ایڈیشن کے مطابق عامر اور آصف نے آئندہ ماہ ہونے والے لیگ کے تیسرے ایڈیشن کیلئے بنگلہ دیشی بورڈ سے رابطہ کیا ہے۔اخبار کے مطابق مقامی انتظامیہ کو ان کی شرکت پر اعتراض نہیں اور چھ میں سے ایک فرنچائز ان کو خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔بی پی ایل کی گورننگ کے رکن اور سیکریٹری اسماعیل حیدر ملک نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ہم سے رابطہ کیا ہے۔اسماعیل حیدر نے کہا کہ آئی سی سی نے ان پر سے پابندی ہٹا لی ہے لہذا ہمیں انہیں کھلانے میں کوئی مسئلہ نظر نہیں آتا، فرنچائز ان کی خدمات حاصل کر سکتی ہیں۔اگر عامر اور آصف لیگ کا حصہ بنتے ہیں تو وہ بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں دیگر 53 پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ شامل ہوں۔ ان میں سے چند اسٹارز کی شمولیت کی پہلے ہی تصدیق ہو چکی ہے جہاں شاہد آفریدی سلہٹ سپر اسٹارز اور شعیب ملک نئی ٹیم کومیلا وکٹورینز کا حصہ بن سکتے ہیں۔رپورٹس کے مطابق ڈھاکا کے نواحی علاقے کومیلا کی ٹیم کی کوچنگ اسیم اکرم کریں گے۔اخبار کے مطابق اس لیگ میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں میں سب سے زیادہ پاکستان اور انگلینڈ سے شرکت کریں گے۔اس کے بعد ویسٹ انڈیز کے 34، سری لنکا کے 25، زمبابوے کے چھ جبکہ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ سے چار چار اور نیوزی لینڈ سے دو کھلاڑی شریک ہوں گے۔اس کے علاوہ افغانستان، اسکاٹ لینڈ، آئرلینڈ اور ہالینڈ کے بھی 15 کھلاڑی لیگ میں شرکت کے متمنی ہیں اور کل مل کر ان کی تعداد 196 بنتی ہے۔آفریدی ان پانچ چھ کھلاڑیوں میں شامل ہیں جنہیں 70 ہزار ڈالر سے زائد رقم کی ادائیگی کی جائے گی۔اس دفعہ بی پی ایل کیلئے کھلاڑیوں کا انتخاب لاٹری سسٹم سے ہو گا جس سے امید ہے کہ عامر اور آصف ممکنہ طور پر ایک ہی ٹیم میں ہوں گے۔