لاہور(نیوز ڈیسک) کرکٹ کے بعد ہاکی مقابلوں کی میزبانی بھی دیار غیر میں کرنے کی تجویز سامنے آگئی۔صحافیوں سے بات چیت میں سابق اولمپئن اور قومی ٹیم کے کوچ خواجہ جنید کا کہنا تھا کرکٹ بورڈ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پی ایچ ایف ہاکی کے بین الاقوامی مقابلوں کے لیے ملک سے باہر کوئی وینیو تلاش کرے۔ پاکستان کیلیے ملائیشیا، چین، ابوظہبی اور دبئی جیسے ممالک بہترین انتخاب ہوسکتے ہیں۔ چینی ٹیم کی آمد کے موقع پر قومی ٹیم کا کوچ میں ہی تھا، ہم یہ سیریز 4-0 سے اپنے نام کرنے میں کامیاب بھی رہے، تاہم مجھے سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہوئی کہ لاہور، فیصل آباد و کراچی میں شیڈول میچزکے دوران اسٹیڈیمز تماشائیوں سے کچھا کھچ بھرے ہوئے تھے۔خواجہ جنید نے کہاکہ گزشتہ 4 سال سے ملکی گراﺅنڈزغیر ملکی ٹیموں کی میزبانی کیلیے ترس رہے ہیں۔مستقبل قریب میں کوئی یہاں کھیلنے کو تیار نہیں تو ہمیں ہاتھ پر ہاتھ دھرے رکھنے کے بجائے متبادل وینیو تلاش کر لینا چاہیے، میری رائے میں دبئی کسی بھی ٹیم کی میزبانی کے لیے بہترین جگہ ہے، وہاں ہاکی کا بہترین انفرااسٹرکچر موجود ہے جبکہ پاکستان کو اسپانسرز کی تلاش میں بھی کافی آسانی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ جب تک یورپی ٹیمیں پاکستان آنے سے ہچکچا رہی ہیں پی ایچ ایف کو کوشش کرنی چاہیے کہ وہ ایشین ٹیموں کو دورے پر قائل کرے، اس سے نہ صرف ملک میں ہاکی کے سونے گراﺅنڈز آباد ہوں گے بلکہ نوجوانوں کی قومی کھیل کی طرف دلچسپی بھی بڑھے گی۔پاکستان ہاکی فیڈریشن کے نئے صدر بریگیڈیئر (ر) خالد سجاد کھوکھر کی تعیناتی کی تعریف کرتے ہوئے خواجہ جنید نے کہا کہ نئے ہاکی سربراہ کھیل کی خوبیوں اور خامیوں سے بخوبی آگاہ ہیں، امید ہے کہ وہ بہترین فیصلے کریں گے۔انھوں نے نئے ہاکی چیف کو مشورہ دیا کہ وہ کم، درمیانے اور طویل مدت کے منصوبوں پر بیک وقت کام شروع کریں،مختلف حکومتی محکموں میں کم از کم 200 کھلاڑیوں کیلیے ملازمتوں کی کوشش کریں تاکہ پلیئرز معاشی تفکرات سے آزاد ہو کر صرف اپنے کھیل پر توجہ دے سکیں۔یاد رہے کہ سیکیورٹی کی وجہ سے انٹرنیشنل ٹیمیں ملک میں کھیلنے سے انکاری ہیں،پاکستان نے آخری بار 2011 میں چین کی صورت میں کسی بھی غیر ملکی ٹیم کی میزبانی کا اعزاز پایا تھا۔