نئی دہلی(نیوزڈیسک)بھارت کے تلواربازی کے قومی کھلاڑی ہشیار سنگھ کے خاندان نے الزام لگایا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے انہیں چلتی ٹرین سے پھینک دیا جس سے ان کی موت واقع ہو گئی۔گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) تھانہ کاسگج میں دو پولیس اہلکاروں اور ریلوے کے ایک افسر کے خلاف غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ۔یہ حادثہ آگرہ کے قریب کاسگج میں پیش آیاتاہم آگرہ ریلوے کے پولیس سپرنٹنڈنٹ گوپش ناتھ کھنہ نے ہشیار سنگھ کے اہل خانہ کے الزامات کی تردید کی۔بتایا گیا کہ ہوشیار سنگھ اپنے خاندان کے ساتھ ایک مسافر ٹرین میں سفر کر رہے تھے اس دوران انہوں نے اپنی اہلیہ اور والدہ کو خواتین کے ڈبے میں سوار کرایا اور خود جنرل کوچ میں بیٹھ گئے تاہم کچھ دیر بعد بیوی کی طبیعت بگڑنے کی وجہ سے انہیں بھی خواتین کے ڈبّے میں جانا پڑا، جہاں موجود جی آرپی کے سپاہیوں نے ہشیار سنگھ کو وہاں سے جانے کےلئے کہا اس کے بعد ہشیار سنگھ نے انہیں اپنی بیوی کی طبیعت خراب ہونے کے بارے میں بتایا تاہم جی آر پی کے سپاہیوں نے انہیں وہاں نہیں بیٹھنے نہیں دیااور مبینہ طور پر خواتین کے ڈبّے میں بیٹھنے کے لیے 200 روپے طلب کیے۔جب ہشیار سنگھ نے انہیں پیسے دینے سے انکار کیا تو دونوں سپاہیوں نے ان کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور انہیں چلتی ٹرین سے دھکا دےدیا۔پولیس نے غیر ارادتا قتل کا کیس درج کر لیا ہے، لیکن خاندان کا کہنا ہے کہ سپاہیوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہونا چاہیے آگرہ ریلوے کے پولیس سپرنٹنڈنٹ گوپش ناتھ کھنہ کے مطابق ہوشیار سنگھ سکندرا راو ¿ اسٹیشن پر پانی لینے اترے تھے اسی درمیان ٹرین چل پڑی۔ چلتی ٹرین میں چڑھنے کی کوشش میں وہ پھسل کر گر پڑے اور ان کی موت ہو گئی۔انہوں نے بتایا کہ جی آر پی کے سپاہی اس وقت تین بوگی آگے تھے وہ لاش نکالنے پہنچے تھے۔ ہجوم نے لاش دیکھ کر ہنگامہ کھڑا کر دیا اور جی آر پی پر قتل کا الزام عائد کردیاپولیس سپرنٹنڈنٹ کے مطابق ابتدائی جانچ پڑتال سے ٹرین سے پھینکے جانے کا الزام غلط پایا گیاتاہم انہوں نے جی آر پی کے سپاہیوں کے خلاف غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ درج کیے جانے کی تصدیق کی