وائیڈ گیند قرار دیا۔مصباح نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد ہماری ٹیم نے امپائر کی خوب دھلائی کی کیونکہ ہم تعداد میں زیادہ تھے۔ مصباح نے کہا کہ عالمی کرکٹ کھیلنا میری پہلی ترجیح نہیں تھی، میں اپنے کزن کے ساتھ بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ کرکٹ کھیلا کرتا تھا، میں نے لیہ، بھکر اور میانوالی میں ٹیپ بال کرکٹ بہت کھیلی ہے۔میں نے اپنا ماسٹر مکمل کرنے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔مصباح نے سری لنکا کے خلاف میچ کا ایک مزیدار واقعہ سنایا جہاں پاکستان کو سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل تھی اور میچ ڈرا کی جانب گامزن تھا۔انہوںنے کہاکہ میں نے دو سے تین اوورز دفاعی انداز میں کھیلے۔ اچانک میری سماعت سے ایک پٹھان شائق کا اردو میں بولا گیا جملہ ٹکرایا۔مصباح نے ہنستے ہوئے بتایا کہ اس پٹھان شائق نے کہا کہ چھکا مارو تمہیں اپنی سب سے قیمتی چیز کا قسم، چھکا مارو تمہیں بھابھی کا قسم ¾ چھکا مارو۔نئے دور کے کھلاڑیوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مصباح نے کہا کہ ان کی تمام تر توجہ مالی فوائد کی جانب منتقل ہو چکی ہے جس سے کھیل کا جذبہ دم توڑ رہا ہے۔میں اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں میں اپنا ذاتی پیسہ خرچ کیا ایک ایسے وقت میں جب لوگوں کے لیے سوچنا بھی محال تھا کہ میانوالی سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص پاکستان کی نمائندگی کر سکتا ہے۔مصباح نے کہا کہ ٹیم میں کھلاڑیوں کے انتخاب کے تمام تر اختیارات سلیکشن کمیٹی کے پاس تھے اور کپتان صرف مشورہ دیتا تھا۔پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان نے کہا کہ وہ صرف کپتان سے رائے پوچھتے ہیں اور باقی ٹیم میں کسی شامل کرنا ہے یہ ان کی صوابدید پر ہے کپتان کے پاس کوئی اختیار نہیں۔اگر ہمیں اچھے نتائج چاہئیں تو ہمیں کپتان کے ساتھ ساتھ کوچ کو بھی بااختیار بنانا ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں مصباح نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ صرف آخری میچ کھیلنے کے لئے ریٹائرمنٹ واپس لینا کا فیصلہ کسی طور مناسب ہے۔مصباح نے مشورہ دیا کہ پاکستان کو انڈین پریمیئر لیگ(آئی پی ایل) کی طرز پر ایک کرکٹ لیگ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔پی سی بی آئندہ سال سے لیگ شروع کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے جو ہمارے ملک میں موجود باصلاحیت کھلاڑیوں کے کھیل کو نکھارنے کی جانب بہترین قدم ثابت ہوگا۔مصباح نے کہا کہ میں نے مستقبل میں کوچنگ کرنے کے حوالے سے ابھی فیصلہ نہیں کیا۔