ڈھاکہ(نیوز ڈیسک) چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) شہریار خان نے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کی فٹنس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کے فٹنس کا معیار دنیا میں سب سے بدتر ہے ¾ صرف مصباح الحق اور یونس خان فٹنس کے عالمی معیار پر کسی حد تک پورا اترتے ہیں ¾قومی ٹیم کی کارکردگی پر تحفظات ہیں اور میں اس ناکام دورے کی وجوہات جاننے کے لیے کوچ، منیجر اور کپتان سے بات چیت کروں گا ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کے فٹنس کا معیار دنیا میں سب سے بدتر ہے اور صرف مصباح الحق اور یونس خان فٹنس کے عالمی معیار پر کسی حد تک پورا اترتے ہیں۔شہریار خان نے کہا کہ فوری طور پر تو اقدامات نہیں کیے جا سکتے کیونکہ آہستہ آہستہ فٹنس کا کلچر بنانا پڑے گا۔
انہوںنے کہاکہ ہماری کوئی بھی فرسٹ کلاس ٹیم ڈومیسٹک کرکٹ کے فٹنس کے کم از کم معیار پر بھی پورا نہیں اترتی جس کی وجہ سے قومی ٹیم کے انتخاب میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان چیزوں سے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ نمٹا جائےگا یہ راتوں رات نہیں ہو سکتا۔ ہمارا فٹنس کا معیار عالمی معیار کے مطابق نہیں، ہمیں اب اہم اقدامات کرنے ہوں گے کیونکہ یہاں فٹنس کا کلچر نہیں جسے عام کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے، فٹنس میں ہمارا گریڈ 10 ہے ¾ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ جیسی ٹیموں کا 14 ہے، ہمیں بنگلہ دیش میں فرق صاف نظر آیا وہ فٹ تھے، صرف مصباح اور یونس فٹنس کے معیار پر پورا اترتے ہیں، کوئی اور کھلاڑی اس معیار پر پورا نہیں اترتا جو ناقابل برداشت ہے۔انہوںنے کہاکہ میں یہاں ٹیسٹ میچ دیکھنے اور ٹیم کو سپورٹ کرنے آیا ہوں، دورے کے نتائج سے مایوس ضرور ہوں لیکن میں حیران نہیں ہوں کیونکہ گزشتہ کچھ سالوں میں بنگلہ دیشی ٹیم میں کافی بہتری آئی ہے اور ان کو آسان نہیں لیا جا سکتا۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ہم یہاں ہارے اور بری طرح ہارے تاہم ایک بہت اچھی بنگلہ دیشی ٹیم کے خلاف۔ وہ بہت اچھا اور بھرپور جذبے کے ساتھ کھیل رہے ہیں، جس طرح انہوں نے 300 رنز کے خسارے میں جانے کے باوجود خود کو سنبھالا وہ ان کے جذبے کو صاف ظاہر کرتا ہے۔شہریار خان نے کہا کہ قومی ٹیم کی کارکردگی پر تحفظات ہیں اور میں اس ناکام دورے کی وجوہات جاننے کے لیے کوچ، منیجر اور کپتان سے بات چیت کروں گا، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ دورے کے بعد ساتھ بیٹھ کر صورتحال کا جائزہ لیں گے تاکہ ٹیم کی کارکردگی اور مستقبل کے حوالے سے حکمت عملی ترتیب دے سکیں۔انہوںنے کہاکہ ہم چاہیں تو کوچ اور کپتان کو تبدیل کر سکتے ہیں تاہم میرے خیال میں یہ مسئلے کا حل نہیں، ٹیم میں تبدیلیوں سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، ہم ایسے طویل لمدتی اقدامات کرنے کے خواہشمند ہیں جس سے مستقبل میں قومی ٹیم کی کارکردگی نظر آئے۔پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کرکٹ تعلقات کےحوالے سے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ دونوں ملک تعلقات میں بہتری کےلئے پرعزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں مسائل رہے کیونکہ بنگلہ دیش کو 2012 میں پاکستان آنا تھا تاہم ان کی اپنی وجوہات تھیں، ہم پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات مستقل بہتر بنانا چاہتے ہیں۔شہریار نے بتایا کہ بنگلہ دیش کو بھی جواب میں دو سال بعد دورہ کرنا ہے لیکن فی الحال وہ ویمن ٹیم بھیج رہے ہیں اور ہم اس پر بہت خوش ہیں۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کا قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کی فٹنس پر شدید برہمی کا اظہار
8
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں