بھٹو کی جان بچانے کی آخری کوشش ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کی ضیاء الحق کو 10صفحات پر مشتمل خط میں کیا لکھا؟اہم انکشافات

8  اپریل‬‮  2021

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی مظہر عباس روزنامہ جنگ میں لکھتے ہیں کہ چین کے عظیم لیڈر چو این لائی نے ایک بار کہا تھا، ذوالفقار علی بھٹو بہت جلدی میں ہے he is in hury ، کچھ ایسا ہی ہوا، 1958میں سیاست میں قدم رکھا اور 1979میں پھانسی چڑھ گیا، اس کے بیچ میں جو ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔پیشہ کے لحاظ سے بھٹو وکیل تھے۔

نئی نئی پریکٹس شروع کی تو ان کے سینئر نے کہا، ایک ضمانت کا مقدمہ ہے، کیس مشکل ہے بس جا کر تاریخ لے آئو۔ واپس لوٹے تو استاد نے پوچھا کیا ہوا، جواب دیا ضمانت ہو گئی، وہ بھی حیران رہ گئے اور کہا، تم بہت آگے جائو گے۔ ایوب خان کو اس نے اپنی پہلی ملاقات میں بے انتہا متاثر کیا ۔جونیئر وزیر کے طور پر کام شروع کیا تو اس کی پہلی نظر امریکہ سے کئے گئے ایک معاہدہ پر پڑی جس کا نام تھا Atom For Peace، اس کے تحت اس نے بے شمار سائنسدانوں کو امریکہ بھیجا تاکہ وہ ایٹمی سائنس پڑھیں، اس وقت کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو گا کہ اس کا مقصد کیا تھا۔ بعد میں ان میں سے بہت سے لوگوں نے کہوٹہ میں کام کیا۔اس نے انتہائی مختصر دور میں دنیا میں خود کو عالمی مدبر کے طور پر منوا لیا۔ اس کی چند تقاریر آج بھی اقوام متحدہ کے ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ مگر 1979میں اس نے جو تقریر لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس میں کی تھی، اس نے امریکہ کو چوکنا کر دیا تھا۔ بھٹو کا چار

سالہ دور اقتدار تنازعات سے بھرپور تھا مگر یہ اس کی سیاسی بصیرت کا کمال تھا کہ اپنے بدترین مخالف سے بھی اس نے 1973 کے آئین پر دستخط کروا لئے۔ شملہ جانے سے پہلے بھی ساری اپوزیشن کو اعتماد میں لیا۔اس طرح جب بھی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا ذکر آئے گا، وہ بھٹو

کے نام کے بغیر نامکمل ہو گا۔ شاید یہی وہ بات تھی جو اسے تختہ دار تک لے گئی۔ بریگیڈیر ایس ایم ترمذی نے اپنی کتاب پروفائل آف انٹیلی جنس میں ایک جگہ لکھا کہ بھٹو ٹرائل کے دوران ایک پرچہ ان کے ہاتھ لگا جو امریکی سفارت خانے کو امریکہ سے بھیجا گیا تھا جس میں پھانسی کو یقینی

بنانے پر زور تھا۔ میرا ذاتی ردعمل تھا کہ اب ہم اس مقام پر ہیں جہاں ڈیتھ وارنٹ بھی امریکہ سے آتا ہے۔یہ بھی تاریخ کا حصہ ہے کہ بھٹو کی جان بچانے کی آخری کوشش ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کی جنہوں نے مارچ 1979 کو 10صفحات پر مشتمل ایک خط جنرل ضیاالحق کو لکھا کہ ان کو بچانا کیوں ضروری ہے؟ اس سلسلے میں انہوں نے ترکی کا خفیہ دورہ بھی کیا اور صدر سے بھی ملے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…