اتوار‬‮ ، 03 اگست‬‮ 2025 

’’یا اللہ تو جانے تیرا کام جانے ‘‘

datetime 29  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

شیخ سعدیؒ سفر کر رہے تھے ، ان کیساتھ ان کا گدھا بھی تھا۔ ایک گائوں میں پہنچے تو رات پڑ گئی ۔ سردی کے دن تھے ، رات بسر کرنے کا ٹھکانہ تلاش کرنے لگے ۔ گائوں والوں میں سے کوئی ٹھکانہ دینے پر رضا مند نہ ہوا۔ آخر ایک گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا ، گھر والے نے کہا :

’’ میری بیوی دروازہ میں تڑپ رہی ہے ، بچہ نہیں ہوتا ۔ اگر تو دعاکرے تو جگہ دوں گا ‘‘۔ شیخ سعدیؒ مان گئے ۔ انہیں کمرہ مل گیا، پھر انہوں نے کاغذ کے پرزے پر ایک تعویز لکھا اور گھر والے سے کہا ’’ اسے مریضہ کی ناف پر باندھ دے ۔ تعویز باندھتے ہی بچہ ہو گیا۔ اگلی صبح شیخ سعدیؒ چلے گئے لیکن گائوں والوں نے تعویذ سنبھال کر رکھ لیا ۔گائوں میں جب کسی کو زچگی کی تکلیف ہوتی تو وہی تعویذ لے جا کر باندھ دیتے ۔ تکلیف رفع ہو جاتی ۔ گائوں کے مولوی کو اس بات پر بڑا غصہ آیا ۔ اس نے سوچا کہ اگر تعویذ پر لکھ ہوئی آیت کا پتہ چل جائے تو اسے بڑا فائدہ ہو گا۔ مولوی نے جھوٹ موٹ کا بہانہ تراشا اور تعویذ مانگ کر لے گیا ۔ اسے کھولا تو لکھا تھا : ’’یا اللہ ! میں اور میرا گدھ اب آرام سے ہیں ۔ ٹھکانہ مل گیا ۔ باقی تو جانے اور تیرا کام جانے‘‘۔

موضوعات:



کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…