ایک مرتبہ امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ‘ امام مالک رحمتہ اللہ علیہ کے پاس پہنچے۔ انہوں نے وہاں رات جاگتے گزار دی‘ امام مالک رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا آپ رات کو کیوں نہیں سوئے؟ فرمانے لگے کہ میرے سامنے ایک حدیث پاک آ گئی تھی کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے ایک چھوٹے سے بچے کو جوانس کا بھائی تھا‘ فرمایا:اے ابو عمیر! تیرے پرندے نے کیا کیا؟ اس بچے نے ایک پرندہ پالا تھا وہ مر گیا تو جب بھی نبی علیہ السلام اس سے ملتے تو اس کو خوش طبعی سے فرماتے کہ
تیرے پرندے نے تیرے ساتھ کیا کیا؟ یعنی مر گیا اور تجھے چھوڑ گیا تو میں ان الفاظ پر غور کرتا رہا اور حدیث پاک کے اتنے سے ٹکڑے سے میں نے فقہ کے چالیس مسائل کا جواب نکال لیا ہے جیسے چھوٹے بچے کو تصغیر کے ساتھ بلا سکتے ہیں کنیت سے کیسے پکارا جاتا ہے۔اسی لئے امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ دن اچھا نہیں لگتا مگر تیری یاد کے ساتھ اور رات اچھی نہیں لگتی مگر تجھ سے راز و نیاز کے ساتھ۔