پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

آپ کا حکم

datetime 16  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

محمود اور ایاز کے بہت قصے مشہور ہیں۔ محمود (محمود غزنوی) افغانستان کا بادشاہ تھا۔ وہ بہت پرعزم اور باہمت بادشاہ تھا۔ اس نے ہندوستان پر سترہ حملے کیئے اور ہر دفعہ کامیاب لوٹا۔اس نے سومنات کا ناقابل تسخیر مندر توڑا۔ اس پر ہندؤں کا یقین تھا کہ یہ دیوتاؤں کی رہائش ہے اور کوئی انسان بھی اس کو تسخیر نہیں کر سکتا۔ اس لئے محمود غزنوی کو بت شکن بھی کہتے تھے۔کیونکہ اس نے سومنات کا مندر گرا کر اس کے سارے بت توڑ دیئے تھے۔

ایاز اس کا ایک غلام تھا جو کہ اپنی ذہانت، قابلیت، فرض شناسی، اور ایمانداری سے محمود کا وزیر خاص بن گیا۔ محمود اس پر اندھا اعتماد کرتا تھا اور بہت پسند کرتا تھا۔ محمود کے باقی وزیر اور امراء ایاز سے جیلس رہتے تھے اور ہمیشہ اس کی برائیاں اور خامیاں ڈھونڈنے کےلئے کوشاں رہتے تھے۔ لیکن ایاز نے ہر موقع پر خود کو اس عزت اور اعتماد کا اہل ثابت کیا جو بادشاہ نے اسے دی تھی۔ایک دفعہ محمود کے تمام وزراء نے مل کر(ایاز کی غیر موجودگی میں) یہ شکایت کی کہ ایاز ایک غلام ہے اور باقی تمام وزراء بڑے خاندانوں اور نام و نسب سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایک غلام کی اتنی قدردانی اور اس کو دربار میں اتنی عزت دینے سے ان کو اپنی ہتک محسوس ہوتی ہے۔ ایک غلام اس قابل نہیں ہوتا کہ اس کو ایسا مقام دیا جائے۔محمود نے کہا ٹھیک ہے میں دیکھتا ہوں۔اگلے دن دربار میں محمود غزنوی نے ایک بہت قیمتی ہیرا شاہی خزانے سے منگوایا اور ساتھ ایک ہتھوڑا بھی۔محمود نے اپنے ایک عالی نسب وزیر کو بلایا اور کہا”میں تم کو حکم دیتا ہوں کہ اس کو توڑ دو”وزیر نے اپنے آپ کو عقلمند ثابت کرنے کی کوشش میں کہابادشاہ سلامت یہ ایک قیمتی ہیرا ہے اور ریاست کی امانت ہے۔ اس کے ٹوٹنے سے نقصان ہوگا،

اس لئے میرے خیال میں بادشاہ سلامت اپنے فیصلہ میں نظرِ ثانی فرما لیں۔محمود نے کہا ٹھیک ہے۔محمود نے ایک اور وزیر کو بلا کر یہ حکم دیا۔ اس نے بھی اس قسم کی وجہ بیان کی۔ اور خود کو بادشاہ اور قوم کے نقصان بچانے کےلئے عقلمند ثابت کیا۔محمود نے ایک ایک کرکے تمام وزراء کو بلایا اور وہی حکم دہرایا۔ لیکن کسی نے بھی ہیرا نہیں توڑا۔ انکار بھی نہیں کیا لیکن کوئی نہ کوئی عقلی دلیل دی اور معذرت کرتا رہا۔

محمود سب سے بہت خوش ہوا کہ انھوں نے بادشاہ اور قوم کو نقصان سے بچایا۔آخر پر محمود نے ایاز کو بلا کر وہی حکم دیا۔ایاز نے فورا ہتھوڑا پکڑا اور ہیرا توڑ دیا۔ پورے دربار میں دہائی مچنے لگی کہ ایک غلام اور چھوٹی سوچ کے انسان نے اپنی کم عقلی سے اتنا بڑا نقصان کر دیا ہے۔ اس کو کڑی سزا دینی چاہیے۔محمود بہت برہم ہوا اور اس نے ایاز سے ہیرا توڑنے کی وجہ پوچھی۔ایاز نے بہت تاریخی جواب دیا اور پورے دربار کا منہ بند کر دیا۔ ایاز نے کہا”بادشاہ سلامت میرے لیئے آپ کا حکم اس ہیرے سے بہت قیمتی تھا”

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…