جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

آپ کا حکم

datetime 16  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

محمود اور ایاز کے بہت قصے مشہور ہیں۔ محمود (محمود غزنوی) افغانستان کا بادشاہ تھا۔ وہ بہت پرعزم اور باہمت بادشاہ تھا۔ اس نے ہندوستان پر سترہ حملے کیئے اور ہر دفعہ کامیاب لوٹا۔اس نے سومنات کا ناقابل تسخیر مندر توڑا۔ اس پر ہندؤں کا یقین تھا کہ یہ دیوتاؤں کی رہائش ہے اور کوئی انسان بھی اس کو تسخیر نہیں کر سکتا۔ اس لئے محمود غزنوی کو بت شکن بھی کہتے تھے۔کیونکہ اس نے سومنات کا مندر گرا کر اس کے سارے بت توڑ دیئے تھے۔

ایاز اس کا ایک غلام تھا جو کہ اپنی ذہانت، قابلیت، فرض شناسی، اور ایمانداری سے محمود کا وزیر خاص بن گیا۔ محمود اس پر اندھا اعتماد کرتا تھا اور بہت پسند کرتا تھا۔ محمود کے باقی وزیر اور امراء ایاز سے جیلس رہتے تھے اور ہمیشہ اس کی برائیاں اور خامیاں ڈھونڈنے کےلئے کوشاں رہتے تھے۔ لیکن ایاز نے ہر موقع پر خود کو اس عزت اور اعتماد کا اہل ثابت کیا جو بادشاہ نے اسے دی تھی۔ایک دفعہ محمود کے تمام وزراء نے مل کر(ایاز کی غیر موجودگی میں) یہ شکایت کی کہ ایاز ایک غلام ہے اور باقی تمام وزراء بڑے خاندانوں اور نام و نسب سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایک غلام کی اتنی قدردانی اور اس کو دربار میں اتنی عزت دینے سے ان کو اپنی ہتک محسوس ہوتی ہے۔ ایک غلام اس قابل نہیں ہوتا کہ اس کو ایسا مقام دیا جائے۔محمود نے کہا ٹھیک ہے میں دیکھتا ہوں۔اگلے دن دربار میں محمود غزنوی نے ایک بہت قیمتی ہیرا شاہی خزانے سے منگوایا اور ساتھ ایک ہتھوڑا بھی۔محمود نے اپنے ایک عالی نسب وزیر کو بلایا اور کہا”میں تم کو حکم دیتا ہوں کہ اس کو توڑ دو”وزیر نے اپنے آپ کو عقلمند ثابت کرنے کی کوشش میں کہابادشاہ سلامت یہ ایک قیمتی ہیرا ہے اور ریاست کی امانت ہے۔ اس کے ٹوٹنے سے نقصان ہوگا،

اس لئے میرے خیال میں بادشاہ سلامت اپنے فیصلہ میں نظرِ ثانی فرما لیں۔محمود نے کہا ٹھیک ہے۔محمود نے ایک اور وزیر کو بلا کر یہ حکم دیا۔ اس نے بھی اس قسم کی وجہ بیان کی۔ اور خود کو بادشاہ اور قوم کے نقصان بچانے کےلئے عقلمند ثابت کیا۔محمود نے ایک ایک کرکے تمام وزراء کو بلایا اور وہی حکم دہرایا۔ لیکن کسی نے بھی ہیرا نہیں توڑا۔ انکار بھی نہیں کیا لیکن کوئی نہ کوئی عقلی دلیل دی اور معذرت کرتا رہا۔

محمود سب سے بہت خوش ہوا کہ انھوں نے بادشاہ اور قوم کو نقصان سے بچایا۔آخر پر محمود نے ایاز کو بلا کر وہی حکم دیا۔ایاز نے فورا ہتھوڑا پکڑا اور ہیرا توڑ دیا۔ پورے دربار میں دہائی مچنے لگی کہ ایک غلام اور چھوٹی سوچ کے انسان نے اپنی کم عقلی سے اتنا بڑا نقصان کر دیا ہے۔ اس کو کڑی سزا دینی چاہیے۔محمود بہت برہم ہوا اور اس نے ایاز سے ہیرا توڑنے کی وجہ پوچھی۔ایاز نے بہت تاریخی جواب دیا اور پورے دربار کا منہ بند کر دیا۔ ایاز نے کہا”بادشاہ سلامت میرے لیئے آپ کا حکم اس ہیرے سے بہت قیمتی تھا”

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…