ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وہ مزدور جس کے ہاتھوں کو رسول کریمﷺ نے بوسہ دیا یہ شخص کیا کام کرتا تھا؟سڑکوں اور عمارتوں کی تعمیر میں مصروف مزدوروں کو حقیر سمجھنے والوںکیلئے دور نبویؐ کا ایمان افروز واقعہ

datetime 2  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)یکم مئی 1886ء کو امریکا کے شہر شکاگو کے مزدور، سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کی جانب سے کئے جانے والے استحصال کے خلاف سڑکوں پر نکلے تو پولیس نے اپنے حقوق کی آواز بلند کرنے والے پرامن جلوس پر فائرنگ کر کے سینکڑوں مزدوروں کو ہلاک اور زخمی کردیا جبکہ درجنوں کو حق کی آواز بلند کرنے کی پاداش میں تختہ دار پر لٹکا دیا،

لیکن یہ تحریک ختم ہونے کے بجائے دنیا بھر میں پھیلتی چلی گئی جو آج بھی جاری ہے۔ اس دن کی مناسبت سے ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں تقریبات، سیمینار، کانفرنسز اور ریلیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جن میں شکاگو کے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی،ملک کے مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد کو تیز کرنے، مہنگائی وبے روزگاری کے خاتمے، قومی اداروں کی نجکاری کے خاتمے، مزدور دشمن قوانین کی منسوخی، ٹھیکیداری نظام کے خاتمے، تنخواہوں و اجرت میں اضافے سمیت مزدوروں، محنت کشوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں قومی سطح پر یوم مئی منانے کا آغاز 1973 ء میں وزیر اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں ہوا، ذوالفقار علی بھٹو نے مزدوروں کے حقوق کیلئے انقلابی لیبر پالیسی نافذ کی جس کے مطابق مزدوروں کو روزگار کا تحفظ دیا گیا او ر انہیں روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کی گئیں۔ ان کے دور حکومت سے یکم مئی کو سرکاری تعطیل قرار دیاگیا، اس دن تمام سرکاری و غیر سرکا ری ادارے اور بنک بند رہتے ہیں۔ بے شک محنت کش اللہ تعالیٰ کا دوست ہوتا ہے، حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدور کے حقوق پر بہت زور دیا۔ ایک بار ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اسکے ہاتھ کھردرے اور سخت تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے

اس شخص سے پوچھا کہ محنت اور مشقت کرتے ہو اس شخص نے بتایا کہ پہاڑوں کی چٹانیں کاٹ کر روزی کماتا ہوں، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس محنت کش کے ہاتھ چوم لیے۔ یکم مئی کے دن دنیا بھر کا دانشور طبقہ مزدوروں کے مسائل حل کرنے کیلئے بڑے بڑے جلسے کا انعقاد کرتا ہے، لیکن افسوس کہ ان مزدوروں کو اس کی خبر ہی نہیں ہو تی، اور تقریباً 99 فیصد مزدور اس بات سے بالکل ناواقف رہتے ہیں

کہ سال میں ایک دن ایسا بھی آتاہے جو ان کیلئے خاص ہے، ان کیلئے خوشیاں منانے کا موقع ہے، چھٹیاں کرکے بال بچوں کے ساتھ گزارناہے جسے دنیا بھر میں ’’ مزدوروں کے عالمی دن ‘‘ کے طور پر منایا جاتاہے، لیکن ایک عام مزدور جو صبح چوک پر اپنی مزدوری کا انتظار کرتا ہے، صبح مزدوری کرتا ہے تو رات کو اس کا چولہا جلتا ہے۔ ۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ پاکستان مزدوروں کی خوشحالی کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا‘‘۔ حکومت کو چاہئے کہ مزدور وں کے حالات میں بہتری کے لئے اقدامات اور ان کی اجرت و تنخواہوں میں مناسب اضافے کا اعلان کرے۔ (بشکریہ روزنامہ پاکستان لاہور)

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…