حضرت خالد بن ولیدؓ کے انتقال کی خبر جب مدینہ منورہ پہنچی تو ہر گھر میں کہرام مچ گیا۔ جب حضرت خالد بن ولیدؓ کو قبر میں اتارا جا رہا تھا تو لوگوں نے دیکھا کہ آپؓ کا گھوڑا ’’اشکر‘‘ جس پر بیٹھ کر آپؓ نے تمام جنگیں لڑیں، وہ بھی آنسو بہا رہا تھا۔ حضرت خالد بن ولیدؓ
کے ترکے میں صرف ہتھیار، تلواریں، خنجر اور نیزے تھے۔ ان ہتھیاروں کے علاوہ ایک غلام تھا جو ہمیشہ آپ کے ساتھ رہا تھا۔ اللہ کی یہ تلوار جس نے دو عظیم سلطنتوں (روم اور ایران) کے چراغ بجھائے، وفات کے وقت ان کے پاس کچھ بھی نہیں تھا۔ آپؓ نے جو کچھ بھی کمایا، وہ اللہ کی راہ میں خرچ کر دیا، ساری زندگی میدانِ جنگ میں گزار دی۔ صحابہؓ نے گواہی دی کہ ان کی موجودگی میں ہم نے شام اور عراق میں کوئی بھی جمعہ ایسا نہیں پڑھا جس سے پہلے ہم ایک شہر فتح کر چکے ہوں یعنی ہر دو جمعوں کے درمیانی دنوں میں ایک شہر ضرور فتح ہوتا تھا۔ بڑے بڑے جلیل القدر صحابہؓ نے حضورؐ سے حضرت خالد بن ولیدؓ کے روحانی تعلق کی گواہی دی۔ خالد بن ولیدؓ کا پیغام مسلم امت کے نام یہ تھا: موت لکھی نہ ہو تو موت خود زندگی کی حفاظت کرتی ہے، جب موت مقدر ہو تو زندگی دوڑتی ہوئی موت سے لپٹ جاتی ہے، زندگی سے زیادہ کوئی نہیں جی سکتا اور موت سے پہلے کوئی مر نہیں سکتا۔ دنیا کے بزدل کو میرا یہ پیغام پہنچا دو کہ اگر میدان جہاد میں موت لکھی ہوتی تو اس خالد بن ولیدؓ کو موت بستر پر نہ آتی۔