ایک پاکستانی پیر صاحب اپنے ایک مرید کے ہمراہ انگلینڈ کے دورے پر تشریف لے گئے، جب وہ واپس پاکستان پہنچے تو مرید نے لوگوں سے کہا، اپنے پیر صاحب کی کرامتیں تو ہم نے گوروں کے ملک میں دیکھی ہیں، جب ہم ہیتھرو ائیر پورٹ سے نکل رہے تھے اور واپسی پر جب ائیر پورٹ کے اندر گزر ہو رہا تھا تو قبلہ پیر صاحب جہاں سے بھی گزرتے بند دروازہ حضرت کو دیکھ کر خود بخود کُھل جاتا تھا۔ پیر صاحب کو دیکھ کر سیڑھیاں خود حرکت میں آ جاتیں،
جن پر کھڑے ہوکر پیر صاحب اپنے مریدین کے ہمراہ اوپر نیچے چلے جاتے، نیز ائر پورٹ کے اندر کئی کئی فرلانگ کی سڑک سی چل پڑتی جس پر پیراور مریدین کھڑے ھوکر سفر کرتے رہتے۔ اور تو اور یہ دیکھ کر مارے حیرانی کے میری تو سٹی ہی گم ہو گئی کہ پیر صاحب اپنا بابرکت ہاتھ طہارت کے لیے جونہی پانی والے نل کے قریب بڑھاتے تو نہایت آہستگی مگر ناقابل بیان تیزی کے ساتھ آب رواں سا جاری ہو جاتا۔
عورت اور جعلی پیر
ایک عورت اپنی دلی مراد کے حصول کے لیے ایک پیر صاحب کے آستانے پر حاضر ھوئی، پیر صاحب نے مسئلہ سننے کے بعد فرمایا: محترمہ! یہ کام بہت مشکل ہے، مجھے اس کے لیے سخت محنت اور کٹھن چلہ کشی کرنا پڑے گی اور ساتھ ہی مجھے کچھ رقم بھی درکار ہوگی۔ عورت: پیر صاحب! کتنی رقم درکار ہوگی؟ پیر صاحب: کوئی زیادہ رقم کی ضرورت نہیں ہے، بس جو ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام گزرے ہیں، ان میں سے ہر ایک کے نام کا ایک ایک روپیہ چاہیے ھوگا۔ عورت بھی پیر صاحب کی طرح پہنچی ہوئی تھی، جھٹ سے بولی: کوئی بات نہیں پیر صاحب، آپ بصد احترام ہر نبی کا نام پکارتے جائیں، میں ہر نبی کا نام سن کر ایک ایک روپیہ پیش کرتی جاؤں گی۔اس کے بعد پیر صاحب ابھی تک بے ہوش پڑے ہیں۔