حضرت عمرؓ کا ایک واقعہ ہے ایک مرتبہ یہ سوئے ہوئے تھے اچانک اٹھ بیٹھے اور اچانک اٹھ کر فرمانے لگے کہ یہ بنو امیہ کا زخمی کون ہے؟ جو عمر سے پیدا ہو گا، اس کا نام بھی عمر ہو گا وہ عمر کی سیرت پر چلے گا اور زمین کو عدل سے بھر دے گا، اب سب لوگوں نے یہ بات سنی کہ عمرؓ نے یہ خواب دیکھا یہ خواب ان کی اولاد میں چلتا رہا چلتا رہا، نتیجہ کیا نکلا کہ انہوں نے اپنے بیٹے عاصم کا نکاح اس لڑکی سے کیا تھا،
جس نے دودھ میں پانی ملانے سے انکار کر دیا تھا، مشہور واقعہ ہے ان کی ایک بیٹی تھی، ان کا نام لیلیٰ تھا لیکن بعد میں وہ ام عاصم کے لقب سے مشہور ہو گئیں، اس ام عاصم کو اللہ نے ایک بیٹا دیا، اس نے اس کا نام عمر رکھا یہ بچہ ابھی چھوٹا تھا، چلتا پھرتا تھا کہ ایک دن یہ والدہ سے نظر بچا کر اصطبل میں نکل گیا، جہاں گھوڑے بندھے ہوئے تھے تو جیسے ہی گیا ایک گھوڑے نے اس کو جو پیچھے سے لات ماری تو اس کی پیشانی پر لگی تو ماتھے سے خون نکل آیا، ماں دوڑی ماں نے بھی اس کو سینہ سے لگایا، اس کا خون صاف کیا، پھر اس کا والد عبدالعزیز آ گیا تو والدہ جو تھیں وہ ان سے خفا ہونے لگیں کہ آپ گھر پر کوئی باندی ہی دے دیں کوئی نوکر ہی دے دیں جو بچے کو ہی سنبھال لیا کرے، ہم بچے کی ہی پرورش صحیح کر سکتے تو ان کے والد نے کہا کہ ناراض نہ ہو، میرا دل کہتا ہے کہ میرے اس بچے کا نام عمر بھی ہے یہ خاندان عمر میں سے بھی ہے اور اس کے چہرے پر اللہ نے زخم بھی لگا دیا، مجھے لگتا ہے کہ یہ میرا جانشین بنے گا اور اللہ نے ان کی بات سچ کر دی یہ عمر بڑے ہو کر عمر بن عبدالعزیز بنے اور انہوں نے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیا، اس طرح حضرت عمرؓ کا دیکھا ہوا خواب سو فیصد سچا ثابت ہوا۔