حضرت عمر فاروقؓ کی بیوی عاتکہ کہتی ہیں عمرؓ بستر پر سونے کیلئے لیٹتے تو نیند ہی اُڑ جاتی تھی، بیٹھ کر رونا شروع کر دیتے تھے۔ میں پوچھتی تھی: اے امیر المومنین، کیا ہوا؟ وہ کہتے تھے: ’’مجھے محمدؐ کی اُمت کی خلافت ملی ہوئی ہے اور ان میں مسکین بھی ہیں ضعیف بھی ہیں یتیم بھی ہیں اور مظلوم بھی، مجھے ڈر لگتا ہے اللہ تعالی مجھ
سے ان سب کے بارے میں سوال کریں گے۔ مجھ سے جو کوتاہی ہوئی تو میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کو کیا جواب دوں گا۔‘‘ سیدنا عمرؓ کہتے تھے: اللہ کی قسم، اگر دجلہ کے دور دراز علاقے میں بھی کسی خچر کو راہ چلتے ٹھوکر لگ گئی تو مجھے ڈر لگتا ہے کہیں اللہ تعالیٰ مجھ سے یہ سوال نہ کر دیں اے عمر، تو نے وہ راستہ ٹھیک کیوں نہیں کرایا تھا؟تاریک رات میں حضرت عمرؓ کے بیٹے عبدالرحمن اور ابوسروعہ عقبہ بن الحارث کو شیطان نے آ گھیرا۔ اتنی شراب پی کہ نشہ میں آ گئے، جب صبح ہوئی تو دونوں حضرت عمرو بن العاصؓ کے پاس گئے وہ اس وقت مصر کے حاکم تھے۔دونوں نے روتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاک کر دیجئے۔ ہم نے شراب پی تھی جس سے نشہ ہو گیا۔ حضرت عمرو بن العاصؓ نے فرمایا کہ تم گھر چلو، تمہیں پاک کرتے ہیں، وہ دونوں گھر میں داخل ہوئے توان کے سر مونڈ دیئے گئے، کوڑے لگائے گئے۔جب حضرت عمرؓ کو اس کی خبر ملی تو حضرت عمرو بن العاصؓ کو لکھا کہ عبدالرحمن کو ایک کجاوے پر بٹھا کر میرے پاس بھیج دو، جب عبدالرحمن، حضرت عمرؓ کے پاس پہنچے توآپؓ نے ان کو مارا اور سزا دی کیونکہ وہ ان کے بیٹے تھے۔ لیکن دوسری بار اس پر حد جاری نہیں کی پھر ان کو چھوڑا تو وہ ایک ماہ تک زندہ رہے پھر ان کی تقدیر آ گئی اور انتقال کر گئے۔