ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاک فوج کے کس جرنیل کو شہاب الدین غوری کی قبر بارے خواب میں بشارت دی گئی

datetime 25  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ  ڈیسک) ایک وقت ایسا بھی آیا جب پاکستان اور ہندوستان کے درمیان میزائلوں کی دوڑ جاری تھی ۔ بھارت بہت پہلے ایٹم بم کا تجربہ کر چکا تھا جبکہ 1998میں یکے بعد دیگرے پانچ دھماکے کر کے اس نے ایٹمی دھماکوں کی تعداد 6تک پہنچا دی تھی۔ 5ایٹمی دھماکوں کے بعد بھارت کی پاکستان کو نیست و نابود کرنے کی دھمکیاں جاری تھیں کہ اسی اثنا

میں پاکستان نے بھی حساب برابر کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بلوچستان کے علاقے چاغی میں یکے بعد دیگرے 6ایٹمی دھماکے کر کے بھارت کا حساب یکمشت ہی برابر کر دیا جس سے بھارت کو جیسے سانپ سونگھ گیا۔ پاکستان کا وجود بھارت کی آنکھ میں کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے اور وہ پاکستان کے خلاف آئے روز نئی نئی سازشوں کا جال بنتا نظر آتا ہے۔ پاکستا ن کے ایٹمی دھماکوں کے بعد خطے میں طاقت کا توازن برقرار ہو گیا جو کہ بھارتی ایٹمی دھماکوں کے بعد خراب ہو گیا تھا۔ بھارت نے نئی چال سوچی اور ایٹمی دھماکوں کے بعد خطے میں برتری کیلئے تباہ کن میزائل پروگرام شروع کرتے ہی چند ہی عرصے میں پرتھوی میزائل کا تجربہ کر لیا جس کے بعد نہ صرف پاکستان کی سالمیت پر خطرات منڈلانے لگے بلکہ بھارت کو جواب دینے کیلئے یہ ضروری ہو گیا تھا کہ پاکستان بھی اپنے میزائل پروگرام کے ذریعے ہی اس کا جواب دے۔ پرتھوی کے بارے میں تاریخ بتاتی کہ کہ وہ ہندوستان میں دہلی اور اجمیر کا راجہ تھا، جسے شہاب الدین غوری نے شکست دی تھی۔بھارت نے اسی راجہ کے نام پر اپنے سب سے خطرناک میزائل کا نام رکھا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ پاک فوج کے ایک مایہ ناز جرنیل جنرل شیر علی نے پاکستان میں شہاب الدین غوری کی قبر دریافت کی تھی جو حوادث زمانہ کے ساتھ بالکل مفقود ہونے کے قریب تھی۔ جنرل شیر علی

شہاب الدین غوری کی قبر تک کیسے پہنچے ؟ یہ بھی ایک دلچسپ داستان ہے ، کہا جاتا ہے کہ جنرل شیر علی کو خواب میں جب شہاب الدین کی زیارت ہوئی تو وہ 1985ءمیں شہاب الدین غوری کی قبر کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے اور جلد ہی خواب میں بتائے گئے راستوں اور نشانیوں کے ذریعے ان کی قبر تک جا پہنچے ۔مقامی لوگوں سے رابطہ کیا، تو معلوم ہوا کہ واقعی اس قبر

کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ یہ غوری کی قبر ہے، لیکن غوری کے بارے میں جانتے نہ تھے۔ وہ خواب میں یہ بھی قبر دیکھ چکے تھے، چنانچہ انہوں نے یہاں صفائی کرائی اور قبر کے اردگرد کافی جگہ کے گرد کانٹے دار تار لگوادی۔“جب بھارت نے پرتھوی میزائل کا تجربہ کیا تو پرتھوی کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ ہندوستان میں دہلی اور اجمیر کا راجہ تھا، جسے

شہاب الدین غوری نے شکست دی تھی۔ چنانچہ انہوں نے پرتھوی میزائل کے جواب میں غوری میزائل بنایا چونکہ ڈاکٹر صاحب کے آباؤاجداد کا تعلق بھی ”غور“ سے تھا، تو انہیں جنرل شیر علی نے اس جگہ اور شہاب الدین غوری کے بارے میں بتایا چنانچہ انہوں نے سلطان کی قبر کا دورہ کیا ان کے ساتھ جنرل شیر علی بھی آئے۔ ڈاکٹر صاحب یہاں آئے تو ان کی آنکھوں سے

بھل بھل آنسو جاری ہوگئے۔ وہ اس عظیم بادشاہ کی قبر کی یہ حالت دیکھ کر بہت دکھی ہوئے۔ چنانچہ ڈاکٹر قدیر خان نے نہ صرف قبر کے اردگرد جگہ خریدی، بلکہ اس مدرسے کی یہ جگہ بھی خریدی، جس پر غوری مسجد تعمیر کرائی گئی۔2000سے قبل ڈاکٹر قدیر شہاب الدین غوری کی قبر پر ہفتے میں ایک بار ضروری فاتحہ پڑھنے آتے تھے تاہم اس کے بعد یہ سلسلہ بالکل ختم ہو گیا ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…