کہتے ہیں کہ خراسان کا ایک بادشاہ شکار کھیلنے کے بعد واپس آکر اپنے تخت پر براجمان تھا ، تھکاوٹ کی وجہ سے اس کی آنکھیں بوجھل ہو رہی تھیں ، بادشاہ کے عقب میں اس کا ایک غلام بھی کھڑا تھا۔ بادشاہ کی جب بھی اپنے آرام دہ تخت پر آنکھ لگتی تو کہیں سے
ایک مکھی آکر اس کے ناک پر بیٹھ جاتی اور نیند اور بے خیالی کی وجہ سے وہ مکھی کو مارنے کی کوشش کرتا اور اس طرح اس کا ہاتھ اس کے چہرے پر جا لگتا جس سے وہ جھنجھلا جاتا۔ آخر اس نے اپنے غلام کو مخاطب کرتے ہوئے اس سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مکھی کو پیدا کیا۔ غلام عقلمند تھا ، اس نے بادشاہ کا سوال سن کر جواب دیا کہ بادشاہ سلامت اللہ تعالیٰ نے مکھی کو اس لئے پیدا فرمایا ہے کہ بادشاہوں اور شہنشاہوں کو یہ احساس ہوتا رہے کہ ان کا زور کئی مرتبہ ایک مکھی پر بھی نہیں چلتا اور اللہ تعالیٰ زمینی بادشاہوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ دیکھو تم میری بنائی ہوئی ایک مکھی کو قابو نہیں کر سکتے پھر تم کیسے میرا مقابلہ کر سکتے ہو، میرا تو اختیار زمینوں ، آسمانوں اور اس میں موجود ہر شے پر چلتا ہے۔ کہتے ہیں بادشاہ کو اس غلام کی بات اتنی پسند آئی کہ اس نے اسے آزاد کر کے اپنا مشیر مقرر کر لیا۔