سرکار دو عالم ‘آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک ہم سب کے لئے بہترین نمونہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر قو ل‘ ہر فعل اور ہر عادت میں حکمت کا بحر بیکراں موجود ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ عادات جن کا تعلق اگرچہ براہ راست شرعی احکامات سے نہیں لیکن ان کی اتباع ایک تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کمال محبت کااظہار ہونے کی وجہ سے
مؤجب ثواب ہے اور دوسرے دنیاوی فیوض وبرکات کے حصول کا ذریعہ بھی۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ادا کی اتباع کا اہتمام فرماتے تھے۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم مختلف طریقوں سے کھجور استعمال فرمایا کرتے تھے ‘کبھی کھجوریں ہی تناول فرمایا کرتے‘ کبھی ان کے ساتھ مکھن ملا کر استعمال فرماتے‘ کبھی ان کو دودھ میں ملا کر تناول فرماتے اورکبھی ککڑی خربوزے یا تربوز کے ساتھ ملا کرکھاتے تھے اور ساتھ ہی اس کی حکمت بیان فرماتے تھے کہ اس طرح کھجور کی گرمی کو ان مذکورہ چیزوں کی ٹھنڈک کے ذریعے معتدل کیا جا سکتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچی کھجور تناول نہیں فرماتے تھے اللہ تعالیٰ نے ہر علاقے کے باشندوں کے مزاج کے موافق پھل پیدا فرمائے ہیں چنانچہ ان علاقائی پھلوں کا انسانی صحت میں بہت دخل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے علاقے کے اعتبار سے کھجور کا باکثرت استعمال فرماتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی کھجور کے لئے برکت کی دعا بھی فرمائی جس کے سبب وہاں ہمیشہ عمدہ اور بکثرت کھجور پیدا ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عجوہ کھجور سب سے زیادہ پسند تھی اور اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کا پھل قرار دیا۔ حضرت عامر بن سعد کی ایک روایت کے مطابق جو شخص صبح کو سات عجوہ کھجور کھا لے گا اس دن اس پر کسی جادو یا زہر کا اثر نہیں ہوگا۔ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس گھر میں کھجور نہ ہواس گھر والے بھوکے ہیں۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کوئی نومولود بچہ پیش کیا جاتا تو اس کے منہ میں گھٹی کے طورپر کھجور چبا کر ڈالا کرتے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوموجود بچے کی ماں کے لئے بھی کھجور تجویز فرمایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے ساتھ مومن کو تشبیہ دی ہے کہ مومن کی طرح اس میں خیر ہی خیر ہے چنانچہ اس کے پتے تنا پھل حتیٰ کہ گٹھلی کا گودا بھی فائدہ مند ہے۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم مختلف طریقوں سے کھجور استعمال فرمایا کرتے تھے ‘کبھی کھجوریں ہی تناول فرمایا کرتے‘ کبھی ان کے ساتھ مکھن ملا کر استعمال فرماتے‘ کبھی ان کو دودھ میں ملا کر تناول فرماتے اورکبھی ککڑی خربوزے
یا تربوز کے ساتھ ملا کرکھاتے تھے اور ساتھ ہی اس کی حکمت بیان فرماتے تھے کہ اس طرح کھجور کی گرمی کو ان مذکورہ چیزوں کی ٹھنڈک کے ذریعے معتدل کیا جا سکتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچی کھجور تناول نہیں فرماتے تھے اطباء نے بھی کھجور کو بہترین میوہ شمار کیا ہے۔ جگر کے لئے مقوی ہے اور قوت کو بڑھاتی ہے‘ حلق کے جملہ امراض سے نجات دلاتی ہے جبکہ پھلوں میں سب سے زیادہ غذائیت کھجور میں ہوتی ہے۔ حضورپاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ زیتون کھاؤ اور اس کا تیل لگاؤ یہ مبارک درخت سے نکلا ہے ۔ حضرت ابوہریر ہؓ کی روایت کے مطابق اس میں ستر بیماریوں کے لئے شفاء ہے۔ زیتوں کا پانی جلی ہوئی جگہ پر آبلے نہیں پڑنے دیت مسوڑھوں کو مضبوط کرتا ہے زیتوں کے پتے بدن کے سرخ دانوں اور پھوڑے پھنسیوں کے لئے مفید ہیں ۔
اس کا تیل جلد میں نرمی پیدا کرتا اور بالوں کی سفیدی روکتا ہے۔ حضرت ابوذرغفاری فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انجیر پیش کئے گئے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرا مؓ سے فرمایا کھاؤ ‘اگر میں یہ کہتا کہ جنت سے کوئی میوہ اتارا گیا ہے تووہ انجیر کے متعلق کہتا ۔ انجیر مثانہ اور گردہ کو صاف کرتی اور زہر سے محفوظ رکھتی ہے۔ معدے سے بلغم کو خارج کر دیتی اور بواسیر کے لئے مفید ہے۔ خشک انجیر کا استعمال اعصابی کمزوری کو دور کرتا ہے۔ حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم پیلو کا پھل توڑ رہے تھے تو سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سیاہ توڑنا۔ پیلو کا پھل معدے کے لئے مقوی ہے اور ہاضمے کو درست کرتا ہے۔
بلغم خارج کرتا اور پشت کے درد کو ختم کرتا ہے۔ حضرت عائشہؓ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تازہ کھجور کے ساتھ تربوز تناول فرماتے دیکھا ۔تربوز اور ککڑی دونوں ٹھنڈی تاثیر رکھتی ہیں۔ معدے کی گرمی کو دور کرتی ہیں۔ مثانہ کے درد کے لئے نافع ہیں۔ حضرت امیر بن زید نے بیان کیا کہ اللہ کے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو میوؤں میں انگور اور خربوزہ مرغوب تھے۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم حضرت سعد بن عبادہ کے پاس تشریف لے گئے انہوں نے کشمش پیش کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمائی اور ان کو دعا دی۔
حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت ہے کہ عرفہ کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں انار بھیجا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں انار سونٹھ شہتوت صفرجل کھانے کی روایات بھی موجود ہیں۔ ان سب پھلوں میں بیش بہا طبی اور جسمانی فوائد ثابت ہیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پھل تناول فرما کر ہمارے لئے ثواب کا ذریعہ بنا دیا ۔اگر ہم ان پھلوں کو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ کر کھائیں تو جسمانی فوائد کے ساتھ ساتھ ہمارے لئے ان میں ثواب بھی ہے۔ بے شک حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ہر سنت کی پیروی ہمارے لئے ذریعہ نجات اور باعث سعادت ہے۔