جیسے نظر آنا چاہتے ہو، ویسے بن جاؤ۔سقراط….. دانا وہ شخص ہے جس کے قول و فعل میں تضاد نہ ہو۔ * دوست کے ساتھ برتاؤ اس طرح کرو کہ کس کو ثالثی کی ضرورت محسوس نہ ہو اور ہو بھی تو تمہیں شرمندہ نہ ہونا پڑے۔ * صرف باتوں ہی میں دانا نہ بنو بلکہ اپنے قول و فعل سے دانائی ثابت بھی کرو۔ * اچھی بات کے حصول کے لیے بْری بات کو ذریعہ اور وسیلہ مت بناؤ۔ * نیکی یہ ہے کہ امداد کے مستحق افراد کی مدد کے لیے ان کی درخواست کا انتظار نہ کیا جائے۔
* خدا سے ایسی باتو کی آرزو مت رکھو جو پائیدار نہیں، وہ چیز مانگو جو مستقل ہو۔ * عقل مندی اور دانش وری یہ نہیں کہ لذتوں سے خوش اور پریشانیوں پر ملول ہوجائے۔ * اگر تمہاری صورتاگر تمہاری صورت خراب ہے تو کام اچھے کرو تاکہ لوگ تمہارے اعمال کی وجہ سے اچھا کہیں۔ * اگر تمہاری صورت اچھی ہے تو بْرے اعمال کی وجہ سے خراب نہ کرلو۔ * خدا کا بندے پر سختی کرنا اس بات کی نشاندہی ہے کہ خدا تعالیٰ اس کو ادب سکھانا چاہتا ہے ناکہ اپنا غصہ اتارنے کے لیے۔ * اپنے لب و لہجے میں غصے کی مقدار بس اتنی ہی رکھو جتنی مقدار آٹے میں نمک کی ہوتی ہے۔ * اہل علم کا امتحان ان کے کثرت علم پر نہیں ہوتا بلکہ ان کو دیکھو کہ وہ فتنوں سے پہلو کس طرح بچا پاتے ہیں۔ * علم کے حصول میں شرمندگی محسوس نہ کرو، کیوں کہ جہالت شرمندگی سے بڑی بلاء4 ہے۔* بد ترین حاجت وہ ہے کہ ایک کریم النفس شخص سلیم الطبع شخص کے آگے پیش کرے اور حاجت روی نہ ہو۔ * تمہارا فخر یہ ہے کہ تم کسی بات پر بھی فخر نہ کرو اور اپنے آپ کو کم تر سمجھو حالاں کہ کمتر نہ ہو۔ * لوگوں سے مشورہ نہ لینے سے انسان بہت سے نقصانات اٹھاتا ہے۔ * جو شخص آدم بے زار ہو تو اس سے ملو اور جو شخص لوگوں سے ملنے کا عادی ہو تو اس سے کنارہ کش ہوجاؤ۔ * مجھے بڑا دْکھ ہوتا ہے کسی ایسے محتاج کو دیکھوں جو پہلے دولت مند تھا۔* اپنے عزیزوں اور رشتے
داروں کی ذلت و خواری پر خوشی نہ مناؤ بلکہ عبرت حاصل کرو۔ * اس عالم پر تباہی ہے جس پر جاہل افسوس کریں۔ * جب تم کسی کی شخصیت کو پرکھنا چاہو تو اس سے مشورے کرو، تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ اس کا میلان کس طرف ہے۔ * کم زور ترین وہ انسان ہے جو اپنا راز مخفی نہ رکھ سکے۔ * طاقت ور وہ آدمی ہے جو اپنے غم و غصے پر قابو پاسکتا ہو۔ * صبر یہ ہے کہ تْو مفلسی و ناداری میں صبر کرے۔ * قناعت یہ ہے کہ جو رزق تمہیں ملے اس پر راضی رہو۔افلاطون