کراچی (نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں طوفانی بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے بعد آنے والے سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی۔ پیربابا اور چغرزئی کے علاقوں میں کئی دیہات پانی کے ریلوں میں بہہ گئے، جبکہ مختلف حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 157 ہو گئی ہے۔ریسکیو 1122 کے مطابق ایک دلخراش واقعے میں ایک ہی خاندان کے 20 افراد مکان کے ملبے تلے دب کر زندگی کی بازی ہار گئے۔ سیلابی ریلوں نے گھروں کو مسمار کر دیا، مویشی اور گاڑیاں پانی میں بہہ گئیں، اور ضلعی انتظامیہ نے بونیر میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔ڈپٹی کمشنر بونیر کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ان کے مطابق کئی لوگ اب بھی لاپتا ہیں اور پہاڑوں سے آنے والے ریلوں نے شدید تباہی پھیلائی ہے، جس سے اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔ریسکیو حکام کے مطابق تقریباً 12 دیہات کلاؤڈ برسٹ سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ زمینی راستے ٹوٹ جانے کی وجہ سے امدادی ٹیموں کو متاثرہ علاقوں تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ بونیر میں سیلاب کے باعث سڑکیں تباہ ہو گئیں اور انفرا اسٹرکچر شدید متاثر ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کو بھی کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت پہلے ہی بونیر کو آفت زدہ قرار دے چکی ہے، اور اب وفاق کو بھی اس علاقے کو آفت زدہ قرار دینا ہوگا۔واضح رہے کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں نے قہر برپا کیا ہے، اور مجموعی اموات کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی ہے۔